اسلام آباد، وفاقی اردو یونیورسٹی میں یوم حسین کا انعقاد
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن راولپنڈی ڈویژن کے زیراہتمام وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد میں یوم حسین ؑ کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ یوم حسین ؑ کی مناسبت سے منعقد ہونیوالی تقریب سےعلامہ غلام عباس رئیسی، مفتی گلزار نعیمی اور مرکزی صدر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان قاسم شمسی نے خطاب کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ امام حسینؑ کا پیغام رہتی دنیا تک باقی ہے، کربلا آج بھی برپا ہے، بس ہمیں کردار حسین ؑ ادا کرنے کی ضرورت ہے، کشمیر میں مظالم کی انتہا کردی گئی ہے، عالمی دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، کسی محاذ پر تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ یوم حسین ؑ میں طلباء و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ طلبہ کی جانب سے سبیل امام حسینؑ کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتی گلزار نعیمی صاحب نےکہا کہ عالم اسلام کیخلاف بیرونی سازشوں سے مقابلے کیلئے محض ذکر حسین نہیں مشن حسین ؑپر عمل کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ امام حسینؑ ایک نظریے اور فلسفے کا نام ہے، جنہوں نے دین کی بقاء کیلئے جدوجہد کی، جن کی پوری زندگی امت کیلئے نمونہ اور انسانیت کیلئے مشعل راہ ہے، آج ہم چند ذکر کر کے اس پر اکتفا کریں تو یہ ناکافی ہے، امام حسینؑ کا پیغام یہ ہے کہ طاغوت سے نفرت کریں اور ظلم کیخلاف اٹھ کھڑے ہوں، حسینؑ نے یہ بھی پیغام دیا تھا کہ حق کا ساتھ دو، سچ کا ساتھ دو، آج جہاں جہاں بھی حسینؑ کے چاہنے والے ہیں، وہ سب ظلم سے نفرت کرتے ہیں، مظلوم کا ساتھ دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں جہاں کہیں بھی ظلم ہو رہا ہو، چاہے نائیجیریا ہو، یمن ہو، فلسطین یا چاہیے کشمیر، ہم ظلم کیخلاف آواز اٹھاتے ہیں، ہم مظلوم کا ساتھ دینے کیلئے اپنی آواز دنیا کے گوشے گوشے میں پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، اگر ہم کشمیر کی بات کریں تو قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، ہم شہ رگ کو کٹتا ہوا نہیں دیکھ سکتے۔
مرکزی صدر آئی ایس او قاسم شمسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حسینؑ ہدایت کا چراغ اور نجات کی کشتی ہے، اگر ہم نجات چاہتے ہیں تو فلسفہ شہادت کو سمجھیں اور امام حسین کا شیوہ اختیار کریں، امام حسینؑ کی شہادت کے دو پہلو ہیں، ایک پہلو اثر شہادت اور دوسرا پہلو مقصد شہادت۔ اثر شہادت آفاقی ہے، حضرت امام حسینؑ شہید ہو گئے تو پوری کائنات متاثر ہوئی، آسمان کے فرشتے روئے، پرندے، جانور روئے، انسانوں نے گریہ کیا، جنوں کے گریہ کرنے کی آوازیں بھی بلند ہو گئیں، یہ ہے اثر شہادت حسینؑ، ایک مقصد شہادت حسینؑ ہے، وہ مقصد کتنا عظیم ہو گا جس کیلئے اس عظیم حسینؑ نے قربانی دی ہے، امام حسینؑ خود فرماتے ہیں کہ اگر میرے نانا کا دین میری شہادت کے بغیر زندہ نہیں رہتا تو اے خون آشام تلوارو آجائو، ٹوٹ پڑو مجھ پر اور میری گردن کو کاٹو، بے شک میری گردن کٹ جائے اور دین مصطفی قائم ہو جائے۔ اسی لیے معین الدین چشتی نے فرمایا:
شاہ است حسین، بادشاہ است حسینؑ
دین است حسین، دین پناہ است حسینؑ
سرداد نہ داد دست در دست یزید
حقا کہ بنائے لا الہ است حسینؑ
حتی کہ بنائے لا الہ است حسینؑ
یوم حسینؑ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ غلام عباس رئیسی نے کہا کہ
حقیقت ابدی ہے مقام شبیری
بدلتے رہتے ہیں انداز کوفی و شامی
حضرت امام حسین ؑ میں ہی یہ جرات تھی کہ باطل کے چہرے کو بے نقاب کریں، آج دنیا امام حسین ؑ کی طرف دیکھ رہی ہے، کیونکہ امام حسین ؑ نے میدانِ کربلا میں افکار کو بدل ڈالا، شہادت صرف جان دینے کا نام نہیں بلکہ کسی بھی مقصد کے لئے عزت کی موت مرنے کا نام ہے، امام حسینؑ نے باطل کے چہرے کو بے نقاب کیا، امام حسین ؑ نے میدانِ کربلا میں حق و باطل کے درمیاں ایسی لکیر کھینچی جو رہتی دنیا تک قائم و دائم رہے گی، امام حسین ؑ کی قربانی کا مقصد دینِ محمد ﷺ کی بقاء اور اسلام کی سربلندی تھا، امام حسین ؑ نے باطل کی بیعت سے انکار کرکے اہل حق کو ہر دور میں یزیدی قوتوں سے انکار کا طریقہ کار واضح کر دیا، کردارِ حسینی کی معرفت حاصل کرنا آج کے دور کی اولین ذمہ داری ہے، آج بھی یزیدی کردار موجود ہے، بس ہمیں کردارِ حسینیؑ کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ علامہ غلام عباس رئیسی آخر میں آئی ایس او پاکستان راولپنڈی ڈویژن وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد کے کارکنوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ نے نہایت دانشمندی اور حکمت آمیز رویہ اپنا کر یونورسٹی کی انتظامیہ کو مجبور کردیا کہ یوم حسین ؑ کسی صورت رک نہیں سکتا، منعقد ہو کر رہے گا، یہی وہ پیغام ہے کہ ہم سب کو متحد ہو کر آج اپنا حق لینا ہے۔