دنیا

اسرائیل دوستی معاہدے کی قلعی کھل گئی، ڈیوڈ فریڈمین

شیعہ نیوز : غاصب و بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے ساتھ دوستی کے اِس اماراتی بہانے کے خلاف کہ دوستی معاہدے کے عوض فلسطینی مغربی کنارے پر مزید اسرائیلی قبضہ روک دیا جائے گا، اسرائیل کے لئے امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین نے اس معاہدے کی قلعی کھولتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی مغربی کنارے پر اسرائیل کا الحاقی منصوبہ عنقریب شروع کر دیا جائے گا۔

عرب نیوز چینل الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ڈیوڈفریڈمین جس کو اسرائیل-امارات و بحرین دوستی معاہدے کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے، نے صیہونی اخبار ’’اسرائیل ہیوم‘‘ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ الحاقی منصوبہ فی الحال مغربی کنارے کے ایک حصے پر لاگو کیا جائے گا کیونکہ یہ منصوبہ کورونا اور دوسری سفارتی مشکلات کے باعث تاخیر کا شکار ہو چکا ہے۔

اسرائیل کے لئے امریکی سفیر نے کھلے الفاظ میں کہا کہ حتی الحاقی منصوبے پر عملدرآمد سے قبل ہی (فلسطینی شہر بیت اللحم کے گردونواح میں واقع) یہودی بستی ’’گوش عتصیمون‘‘ (Gush Etzion) اور (موجودہ فلسطینی دارالحکومت رام اللہ کے قریب واقع یہودی بستی) ’’بیت ایل‘‘ (Beit El) پر ہمارے دوستی معاہدے کے مطابق” عنقریب ہی اسرائیلی پرچم لہرا دیئے جائیں گے۔ ڈیوڈ فریڈمین نے (فلسطینی صدر)محمود عباس کی جگہ محمد دحلان کو لانے کے بارے پوچھے گئے میزبان کے سوال پر انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اس حوالے سے غور و خوض کر لیا ہے لیکن وہ فلسطینی قیادت کے اندر تبدیلی لانے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

ڈیوڈ فریڈمین نے صیہونی اخبار کے ساتھ گفتگو میں فلسطینی مغربی کنارے کو عبری ناموں ’’یہودا‘‘ اور ’’السامرہ‘‘ کے ساتھ پکارا اور فلسطینی حکام پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تاحال السامرہ اور یہودا میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کروایا۔ اسرائیلی اخبار نے اس حوالے سے لکھا ہے کہ امریکہ کو چاہئے کہ وہ محمود عباس کی جگہ محمد دحلان کو لانے کی حمایت کرے اور فلسطین کے موجودہ صدر کو گھر بھیجنے کا چارہ ڈھونڈے۔

واضح رہے کہ اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب متحدہ عرب امارات و بحرین کی جانب سے اس بہانے کے ساتھ غاصب و بچوں کی قاتل صیہونی حکومت سے دوستانہ تعلقات استوار کئے گئے تھے کہ ان دوستانہ تعلقات کے عوض اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر مزید قبضہ روک دیا جائے گا۔ اس حوالے سے اماراتی وزیر خارجہ انور قرقاش نے منگل کے روز اپنی ایک گفتگو کے دوران سینہ پُھلاتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے وعدہ دیا ہے کہ مغربی کنارے کے ’’الحاقی منصوبے‘‘ پر کبھی عملدرآمد نہیں کیا جائے گا جبکہ ’’امریکی وعدہ پکی ضمانت ہے!‘‘

یاد رہے کہ مبینہ طور پر امریکہ کی جانب سے فلسطینی صدر محمود عباس کی جگہ لایا جانے والا امیدوار محمد دحلان سال 2009ء تک فلسطینی مزاحمتی تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی کا رکن اور فلسطینی حکومت میں داخلی سلامتی کا سربراہ رہا ہے جسے تب خوردبرد اور بدعنوانی کے الزام میں دونوں عہدوں سے فارغ کر دیا گیا تھا جبکہ اس وقت وہ متحدہ عرب امارات میں موجود ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button