
اسرائیل کے پاس حماس کی سرنگوں کا کوئی حل نہیں ہے، سابق اسرائیلی جنرل کا اعتراف
جنرل (ر) یتزاک برک کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر اسرائیلی فوجی حماس کے بموں اور ٹینک شکن میزائلوں کا شکار ہوئے، اسرائیلی فوج کے پاس اس وقت حماس کے ارکان کو ختم کرنے کا کوئی مؤثر اور تیز طریقہ نہیں ہے، حماس کے لوگ سرنگوں میں چھپے ہوتے ہیں اور صرف بم نصب کرنے، دھماکہ خیز مواد کا جال بچھانے یا اسرائیلی ٹینکوں اور بکتربند گاڑیوں پر میزائل فائر کرنے کے لیے سرنگوں سے باہر آتے ہیں۔
سابق اسرائیلی فوجی افسر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کے ترجمان اور اعلیٰ دفاعی حکام جنگ کی دھول چھٹ جانے اور حقیقی تصویر واضح ہونے سے قبل جنگ کو ایک عظیم فتح کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں، اس مقصد کے لیے وہ بڑے ٹیلی ویژن چینلز کے نامہ نگاروں کو غزہ میں مبینہ "فتح” دکھانے کے لیے لا رہے ہیں، وہ دراصل صرف شیخیاں بگھار رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب مجھے یاد آرہا ہے کہ کس طرح 7 اکتوبر کے حماس کے آپریشن طوفان الاقصیٰ سے قبل اسرائیلی حکام اور سابق فوجی جنرل دنیا کو باور کراتے تھے کہ اسرائیل کی فوج مشرق وسطیٰ کی سب سے مضبوط فوج ہے، جس نے اپنے دشمنوں کو روکے رکھا ہے۔
غزہ میں موجود مزاحمت کاروں کی سرنگوں کے حوالے سے سابق اسرائیلی جنرل کا کہنا تھا کہ ان کی تباہی میں کئی سال لگیں گے اور اس میں اسرائیل کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا، اسرائیلی فوج اب خود سینکڑوں کلومیٹر گہری سرنگوں کے وجود کو تسلیم کر رہی ہے۔
ریٹائرڈ اسرائیلی جنرل نے کہا کہ یہ حماس پر قابو پانے کا وہم تھا، جس کے باعث اسرائیل نے زیر زمین جنگ کے لیے مطالعہ، منصوبہ بندی اور مناسب سازوسامان تیار کرنے کی ضرورت کو نظر انداز کیا، غزہ میں لڑنے والے افسران بتاتے ہیں کہ حماس کے ٹھکانوں پر اسرائیل کی شدید بمباری کے باوجود حماس کو دوبارہ کھڑے ہونے سے روکنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوگا۔