اسرائیل کا رفح کراسنگ پر حملہ عرب حکومتوں کی کھلی تذلیل ہے، عرب مصنف
شیعہ نیوز: معروف عرب مصنف فہمی ہویدی نے کہا کہ عرب حکومتوں کے کمزور موقف کے باوجود ہم عالمی رائے عامہ کے نقطہ نظر میں بڑی تبدیلی دیکھ رہے ہیں اور رفح کراسنگ پر مصری فوجی کی شہادت بہت سی حقیقتوں کا اظہار کرتی ہے۔
الجزیرہ نے بتایا ہے کہ عربی زبان کے مصنف اور مبصر فہمی ہویدی نے اپنے ایک مختصر تجزئے میں غزہ جنگ سے متعلق مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے جنگ کا خاتمہ بہت پیچیدہ ہے۔
اس تناظر میں انہوں نے مصری اور صیہونی فوجیوں کے درمیان رفح کراسنگ پر کل ہونے والی جھڑپ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: رفح کراسنگ پر ایک مصری فوجی کی شہادت غزہ جنگ کے بارے میں مصری رائے عامہ کے حقیقی نظریے کو ظاہر کرتی ہے۔ اور مصری عوام اپنے جذبات اور عقائد کے ساتھ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : جنرل قاآنی کی قائم مقام وزیرخارجہ باقری کنی سے ملاقات، شہید عبداللہیان کو خراج تحسین
انہوں نے غزہ میں جنگ کے خاتمے بارے میں کہا کہ یہ پیشین گوئی کرنا تقریباً ناممکن ہے کہ جنگ کب ختم ہوگی۔ کیونکہ اس جنگ کے خاتمے سے متعلق صورتحال، خاص طور پر اسرائیل کی طرف سے، جو فلسطینی عوام کی استقامت اور حوصلے کی بدولت اب دنیا میں ایک ظالم اور مجرم حکومت کے طور پر جانا جاتا ہے، بہت پیچیدہ ہے۔
اس عرب مفکر نے زور دیا کہ اسرائیل کا سب سے بڑا اتحادی امریکہ جو اس کی ہمہ جہت حمایت کرتا ہے اور کئی بار ویٹو پاور کا استعمال کر چکا ہے تاکہ اسرائیل جنگ میں اپنے مقاصد حاصل کر سکے، لیکن قابض حکومت کو کچھ حاصل نہیں ہوا بلکہ تمام فوجی، سیاسی، سکیورٹی، معاشی اور اخلاقی سطح پر اسرائیل پوری دنیا میں رسوا ہوچکا ہے۔ آج دنیا بھر میں قابض رجیم کے غزہ پر حملے کی مذمت میں جو آوازیں اٹھ رہی ہیں اس سے اسرائیلیوں پر شدید دباؤ ہے اور اس حکومت کے اندرونی محاذ پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک بڑے بحران کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اسرائیلیوں کو یہ معلوم نہیں کہ وہ اس سے کیسے چھٹکارہ حاصل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے غزہ جنگ میں صیہونی حکومت کی واضح ناکامی پر تاکید کرتے ہوئے عالمی عدالت انصاف کے احکام کی خلاف ورزی کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ امریکی سبب بنے ہیں کہ جنگی معاملات اس سطح پر پہنچ جائیں۔
فہمی ہویدی نے مزید کہا کہ "فی الحال، ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل کے لیے یورپ کی حمایت کم ہو رہی ہے اور کئی یورپی ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر رہے ہیں۔” اس کے علاوہ امریکی عوام اور مغربی ممالک کی رائے عامہ کے نقطہ نظر میں جو بڑی تبدیلی آئی ہے وہ اسرائیل کی تمام پالیسیوں اور اس کے جھوٹے بیانیے کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے جنہیں اس نے دنیا میں فروغ دینے کی کوشش کی تھی۔
آخر میں انہوں نے فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کے سلسلے میں عرب حکومتوں کے کمزور موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ گستاخی جو آج ہم اسرائیلیوں کی طرف سے دیکھ رہے ہیں، اس کا مطلب اسرائیل کی طاقت نہیں ہے؛ بلکہ اس کی وجہ عرب حکومتوں کی ذلت و رسوائی اور بزدلی ہے جس نے حالات کو یہاں تک پہنچا دیا ہے اور نتیجہ یہ ہے کہ مصر کی سرحد پر واقع رفح کراسنگ پر اسرائیلیوں نے قبضہ کر لیا ہے۔ اسرائیلیوں کا یہ قتل عام اس حکومت کی طاقت کو ظاہر نہیں کرتا بلکہ یہ ان عرب ممالک کی رسوائی اور بزدلی کا نتیجہ ہے جو آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔ ایسی حالت میں کہ دنیا بھر کے لوگ جاگ چکے ہیں لیکن عرب حکومتیں ہنوز خواب غفلت میں پڑی ہیں یا پھر بزدلی اور ذلت کی اتھاہ گہرائیوں میں گرچکی ہیں۔