پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

لاہور، شیعہ لاپتہ عزاداروں کی بازیابی کیلیے گورنر ہاؤس تک احتجاجی ریلی

ہم اس غیر آئینی قدم کیخلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پاکستان بھر سے شیعہ لاپتہ عزاداروں کی بازیابی کیلیے جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کی کال پر لاہور میں پریس کلب تا گورنر ہاؤس احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

تفصیلات کے مطابق شیعہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے لاہور پریس کلب تا گورنر ہاؤس سول سوسائٹی کنیزان زینب اور لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ احتجاجی ریلی میں بچوں اور خواتین کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی جبکہ مظاہرین نے منہ اور آنکھوں پر سیاہ پٹیاں اور ہاتھوں پر علامتی ہتھکڑیاں پہن کر جبری گمشدگیوں کیخلاف مظاہرہ کیا۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ شکیل نقوی کا کہنا تھا پاکستان میں جبری گمشدگی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، ہم ایسے ملک کے باشندے ہیں جہاں ادارے بھی ہیں اور قانون بھی لیکن بدقسمتی سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تھم نہیں رہا۔ انہوں نے شیعہ مسنگ پرسنز کی فوری بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کہاں کا انصاف ہے، یہ کس قانون کی کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ جس ادارے کا جب جی چاہے کسی کو بھی اٹھا کر لے جائے اور نہ عدالتوں میں پیش کیا جائے اور نہ ہی اہلخانہ کو اس کی خیریت سے آگاہ کیا جائے، یہ اختیارات کا ناجائز استعمال اور بنیادی انسانی حقوق کی شدید ترین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ظہیر الدین بابر، ایڈووکیٹ یافث ہاشمی سمیت دیگر تمام لاپتہ شیعہ جوانوں نے اگر کوئی جرم کیا ہے توانہیں عدالت میں پیش کیا جائے وگرنہ فی الفور رہا کیا جائے، پاکستان میں لاپتہ افراد کے ورثاء پریشان ہیں، ہم اس غیر آئینی قدم کیخلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے اور ہر فورم سے اس غیر انسانی فعل کیخلاف آواز اٹھائیں گے اور جبری طور پر لاپتہ کئے جانے تمام افراد کو بازیاب کروا کر ہی دم لیں گے۔

علامہ اسد نقوی کا کہنا تھا کہ حکومتی اداروں کا یہ اقدام بنیادی انسانی حقوق کے منافی اور آئین پاکستان سے روگردانی ہے، ملت تشیع کے نوجوانوں نے ہمیشہ حب الوطنی کا مظاہرہ کیا اور قانون و آئین کی پاسداری کی ہے، سزا و انصاف کا فیصلہ کرنا عدلیہ کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی بھی ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ عدالت کے سامنے پیش کیے بغیر کسی بھی شہری کو اس طرح حراست میں رکھے۔

اس موقع پر علی مہدی کا کہنا تھا کہ نوجوانوں اور علما کی جبری گمشدگیاں قانون و انصاف کی بدترین پامالی اور قابل مذمت ہیں۔ ریاستی اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ جبری لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کریں۔

مظاہرین نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر اعظم عمران خان اور چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کی اس پامالی کا فوری نوٹس لیا جائے اورملت کے تشیع پاکستان کے جبری گمشدہ نوجوانوں کی فوری بازیابی کے احکامات صادر کیے جائیں۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اور احتجاجی بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جس پر جبری گمشدگیوں کیخلاف نعرے درج تھے۔ شہر بھی بارش کے باوجود شہریوں کی بڑی تعداد مظاہرے میں شریک ہوئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button