ایف سی کی موجودگی میں ہزارہ قوم بڑے سانحات سے گزری ہے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے صدر ارباب لیاقت علی ہزارہ نے کہا ہے کہ پولیس کے ہوتے ہوئے بلوچستان میں ایف سی کو لانا خود ادارے کی کارکردگی پر ایک سوال ہے۔ ہزارہ قوم پر ایف سی کی موجودگی میں بڑے سانحات ہوئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ایک ملک گیر جماعت ہے۔ ہم نے روز اول سے اتحاد بین المسلمین کا بہترین مظاہرہ کیا ہے۔ شیعہ اور سنی مسالک سے تعلق رکھنے والے افراد ہماری جماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو تجربہ گاہ بنایا گیا ہے۔ ہمیں تجربہ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اور ہم لاشیں اٹھاتے آئے ہیں۔
رہنما ایم ڈبلیو ایم نے گزشتہ دنوں کوئٹہ میں دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب لشکر جھنگوی کے نام سے حملے کئے جاتے ہیں تو ہمارے سکیورٹی ادارے، پولیس اور ایف سی کیا کر رہی ہوتی ہے۔
ارباب لیاقت ہزارہ نے کہا کہ کوئٹہ کے حساس حالات کے باوجود ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے پولیس اہلکاروں کو ان مقامات پر بھیجا گیا جہاں انہیں خطرہ ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں رانا ثناءاللہ کے دوست، معاویہ اعظم کا نام فورتھ شیڈول سے نکالنے کا حکم
انہوں نے ہزارہ ٹاؤن میں پیش آنے والے واقعات پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہزارہ ٹاؤن میں ایف سی اہلکار کی جانب سے کمسن بچے کو ہراساں کیا گیا۔ اس واقعے کے چوبیس گھنٹے گزرنے کے باوجود ایف آئی آر، جو ہمارا بنیادی حق ہے، سے ہمیں محروم رکھا گیا۔ پولیس کے ہوتے ہوئے بلوچستان میں ایف سی کو لانا خود ادارے پر ایک سوال ہے۔ پولیس کو اختیارات فراہم کئے جائیں۔
ایف سی کے جو افسران کسی واقعہ میں ملوث ہے تو اسکی وجہ سے پورے ادارے کی امیج خراب نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہزارہ کلنگ پالیسی کا حصہ ہے تو اس دور میں یہ پالیسی کامیاب نہیں ہونے والی، گزشتہ 23 سال سے یہی کیا گیا۔
ارباب لیاقت ہزارہ نے کہا کہ اہل تشیع نے ہمیشہ پاکستان کی بہتری کیلئے کام کیا ہے۔ مگر اسکے باوجود ہمیں ہی مارا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ کون کیا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت کیلئے سکیورٹی ادارے اقوام کو آپس میں لڑوانا بند کرے۔
رہنما ایم ڈبلیو ایم نے صوبائی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کی کوئی کارکردگی ہے ہی نہیں، ان سے کوئی توقع نہیں رکھتے۔ ہم چیف آف آرمی اسٹاف اور کور کمانڈرز سے یہی چاہتے ہیں کہ اس ملک میں ہمیں تحفظ دیا جائے۔