پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات کو توسیع دینا چاہتا ہے، آرمی چیف
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اسلام آباد میں سکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کسی دوسرے ملک سے تعلقات کو متاثر کیے بغیر امریکا کے ساتھ تعلقات کو توسیع دینا چاہتا ہے۔
پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر ایک سال سے حالات اطمنان بخش ہیں لیکن بھارت کا پاکستان کی طرف کروز میزائل چلانا تشویش کی بات ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید اور قومی ترانے کے ساتھ کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ غیر ذمے دار ایٹمی طاقت کے پاس سپر سانک میزائل کا ہونا خطرناک ہے، بھارت کو ہمیں ثبوت دینا ہو گا کہ اس کا اسلحہ محفوظ ہے اور اس کی بہتر نگہداشت کی جا رہی ہے۔ سربراہ پاک فوج نے کہا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی ایٹمی ملک کا سپر سانک کروز میزائل دوسرے ملک میں گرا، بھارت نے سپر سانک کروز میزائل پاکستان میں گرنے سے فوری طور پر آگاہ نہیں کیا، پاکستان نے 2019ء میں بھارتی پائلٹ واپس کر کے عالمی ذمے داری کا ثبوت دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے میزائل گرنے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی پر یقین رکھتا ہے، پاکستان چاہتا ہے کہ بھارت کے ساتھ آبی تنازع بھی ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی کے ذریعے حل ہو۔
یہ خبر بھی پڑھیں پاکستان کا سب سے بڑا دشمن امریکا ہے: علامہ حسن ظفر نقوی
سربراہ پاک فوج نے کہا کہ پاکستان اہم اقتصادی خطے میں واقع ہے، شہریوں کی خوش حالی اور سلامتی ہماری ترجیح ہے، مقاصد کے حصول کے لیے ملک میں اور باہر امن کی ضرورت ہوتی ہے،امن اور استحکام، خوش حالی اور ترقی کےلیے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان قریبی اسٹریٹجک تعلقات ہیں، پاکستان چین کے ساتھ سی پیک پر کام کرنے کے عزم پر قائم ہے، پاکستان کے امریکا کے ساتھ بھی مساوی طور پر بہترین طویل اسٹریٹجک تعلقات ہیں، پاکستان کسی دوسرے ملک سے تعلقات کو متاثر کیے بغیر امریکا کے ساتھ تعلقات کو توسیع دینا چاہتا ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان نے 90 ہزار لوگوں کی قربانی دی ہے، ہم نے دہشت گردی کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں، بے شمار قربانیاں دے کر دہشت گردی پر قابو پایا، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کوشش جاری رہے گی، خطے کو دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی اور غربت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، خطے کی سیکیورٹی اور استحکام ہماری پالیسی میں شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کے ساتھ روابط رکھنا ہوں گے اور یقینی بنانا ہو گا کہ افغانستان دہشت گردی کا گڑھ نہ بنے، افغانستان پر پابندیاں وہاں کی مشکلات میں اضافے کا باعث ہیں، پابندیوں کے بجائے افغانستان کی معاشی مشکلات کا حل نکالنا چاہیے، افغانوں کے مثبت رویے کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا جائے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ افغان عوام کی مدد کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، یوکرین کے بحران کے باعث افغان عوام کو نہ بھلا دیا جائے، پاکستان نے 40 لاکھ افغان باشندوں کو پناہ دے رکھی ہے، پاکستان نے عالمی برادری سے مل کر افغان عوام کی مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ آپ سے دوبارہ خطاب کرنا باعثِ خوشی ہے، یہ ایک مضبوط ڈائیلاگ ہے، جہاں لوگ مختلف ممالک سے آ کر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں، سکیورٹی ڈائیلاگ کے انعقاد پر معید یوسف کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ ہمارے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں، امریکا پاکستان کے لیے سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے، یورپی یونین، برطانیہ، خلیجی ممالک، جنوب مشرقی ایشیاء اور جاپان بھی پاکستان کی خوش حالی کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔ پاکستان کو یوکرین تنازع پر گہری تشویش ہے، ہمارے یوکرین کی آزادی کے وقت سے بہترین اقتصادی تعلقات ہیں، چاہتے ہیں کہ یوکرین میں فوراً جارحیت بند اور جنگ بندی کی جائے، یوکرین کے مسئلے کے دیرپا حل کے لیے تمام فریقین ڈائیلاگ کریں، پاکستان نے یوکرین کے لیے انسانی امداد بھیجی ہے اور اسے جاری رکھے گا۔ تقریب سے مشیرِ قومی سلامتی معید یوسف، وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔