سعودی اور اماراتی اسرائیل کی نیابتی جنگ کر رہے ہیں، انصاراللہ
شیعہ نیوز : یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جب تک غاصب صیہونی حکومت کی نیابتی جنگ اور اس کی طرف سے کروڑوں ڈالر کے اخراجات کرتے رہیں گے یہ غاصب حکومت علاقے میں خود براہ راست کسی جنگ میں شامل نہیں ہوگی۔
المسیرہ ٹیلیویژن کی رپورٹ کے مطابق یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبد السلام نے کہا ہے کہ فلسطینی قوم مدتوں سے ان حکومتوں کا نشانہ بنتی رہی ہے جنہوں نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات استوار کئے ہیں۔
انصاراللہ کے ترجمان نے کہا کہ تاریخ ان خیانت کاروں اور غداروں کو ہمیشہ ان کی بدترین شکل میں یاد رکھے گی اور جنھوں نے صیہونی دشمن کے دامن میں پناہ لی ہے انہیں بدترین حالات و دشواریوں نیز ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
متحدہ عرب امارات اور بحرین نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے سازشی سمجھوتوں کے اعلان کے بعد پندرہ ستمبر کو وہائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی موجودگی میں تعلقات کی استواری کے معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری کے متحدہ عرب امارات کے اقدامات پر عالم اسلام میں بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی ہے۔
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبد السلام نے یمن پر سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں نے صرف اس بنا پر جنگ و جارحیت کا راستہ اختیار کیا چونکہ یمن خود مختاری و آزادی کی راہ پر چل نکلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر 21 ستمبر کا انقلاب نہ ہوتا تو امریکہ یمن کو ان ملکوں کی فہرست میں لا کھڑا کر دیتا جو غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے کی دوڑ لگا رہے ہیں۔
یمنی عوام نے 21 ستمبر دو ہزار چودہ کو علی عبداللہ صالح کی 33 سالہ ڈکٹیٹر حکومت کے خلاف استقامت کا مظاہرہ کیا اور امریکہ اور اسی طرح بعض عرب ملکوں کی تمام تر مداخلتوں کے باوجود یمنی عوام کا قیام و استقامت کامیابی سے ہمکنار ہوا اور علی عبداللہ صالح کو اقتدار سے الگ ہونا پڑا۔