سعودی حکومت پہلے سے کہیں زیادہ شدید جوابی حملوں کی منتظر رہے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) یمنی افواج کے دفاعی ماہر بریگیڈیئر جنرل عابد الثور نے اپنے ایک انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ یمنی افواج کی طرف سے ہفتے کے روز سعودی عرب پر کی جانیوالی جوابی کارروائی کا مقصد یمن پر مسلط کردہ جنگ کے نئے مرحلے کا اعلان کرنا اور عالمی برادری کو یہ پیغام دینا تھا کہ یمن اپنے اوپر مسلط کردہ اس عظیم جنگ میں اپنے دشمنوں کو پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور انداز میں جواب دے گا۔
انہوں نے کہا کہ یمنی افواج نے اپنے اس جوابی آپریشن کا نام ’’دفاعی توازن-2‘‘رکھا ہے، جو کئی ایک دفاعی مراحل طے کرنے اور جارح سعودی عرب کے علاقے ’’شیبہ ‘‘پر یمنی جوابی کارروائی کے ایک ماہ کے بعد انجام پایا ہے۔
بریگیڈیئر جنرل عابد الثور کا کہنا تھا کہ یمن کی طرف سے حالیہ جوابی کارروائی کے بعد جارح سعودی عرب آج بلبلانے اور آہ و زاری کرنے پر مجبور ہوچکا ہے جبکہ یمنی اسلامی انقلاب کے رہنماؤں کی جانب سے جارح سعودی عرب کو اس کے وسیع و عریض حملوں کے جواب میں بےمثال جوابی کارروائی کے بارے میں بارہا خبردار کیا گیا تھا، لیکن جارح سعودی عرب کی طرف سے یمن کی بیگناہ عوام پر حملوں کی شدت میں ذرہ برابر کمی واقع نہ ہوئی تھی۔
یمنی افواج کے دفاعی ماہر بریگیڈیئر جنرل عابد الثور کا کہنا تھا کہ یمن کی طرف سے 10 ڈرون طیاروں نے جارح سعودی عرب کی سرزمین میں داخل ہونے کے بعد 1,300 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا، جو اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ یمنی افواج اب دفاعی صلاحیت کے ایک پیشرفتہ مرحلے میں داخل ہوگئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جارح سعودی حکومت کو بارہا خبردار کیا تھا کہ اس کے جارحانہ حملوں کے جاری رہنے کی صورت میں ہمارا جوابی اقدام سعودی عرب کیلئے زیادہ دردناک اور شدید ہوگا جبکہ یمنی افواج کے ترجمان نے بھی یہ اعلان کیا ہے کہ ہمارے آئندہ کے جوابی اقدامات ’’بقیق و خریص‘‘ پر ہونیوالی جوابی کارروائی سے کہیں زیادہ شدید ہوں گے۔