
پیپلز پارٹی کی گندی سیاست کی بقاءکی خاطر شہلارضا نےدھرنوں میں شریک شیعہ قوم کو لسانی تقسیم کا نشانہ بنادیا
پی پی پی کی ذر خرید غلام شہلا رضا نے ایک ٹی وی ٹاک شو میں کہا کہ پاراچنار سے اظہار یکجہتی کے لئےکراچی میں دیے گئے دھرنوں میں چند گلگتی ،بلتی اور ہزارہ لڑکے شامل تھےکراچی کے عوام نے ان دھرنوں کو مسترد کردیا تھا۔
شیعہ نیوز : پیپلز پارٹی کا نام نہاد جمہوری چہرہ بے نقاب،کالعدم سپاہ صحابہ کے ساتھ مل کر پارہ چنار کے انسانی مسئلے کو مذہبی منافرت میں بدلنے کے ناکام ملک دشمن کوشش کی ۔جب سپاہ صحابہ سندھ حکومت اور پی پی پی کے جیالوں کا ٹھاٹھیں مارتا عوامی لشکر اثر نا دیکھا سکا تو لسانی اور علاقائی کارڈ کھیلا گیا۔
پی پی پی کی ذر خرید غلام شہلا رضا نے ایک ٹی وی ٹاک شو میں کہا کہ پاراچنار سے اظہار یکجہتی کے لئےکراچی میں دیے گئے دھرنوں میں چند گلگتی ،بلتی اور ہزارہ لڑکے شامل تھےکراچی کے عوام نے ان دھرنوں کو مسترد کردیا تھا۔
یہ ہے سندھ حکومت کا مکروہ چہرہ۔ محترمہ کہتی ہے ان دھرنوں کی وجہ سے میرے گھر سے ایک بچی یونیورسٹی سے لیٹ آئی جو بیمار بھی تھی۔ جبکہ پارہ چنار کے رستوں میں لوگ ذبح ہو گئے لوگوں نے کئی مہینوں سے اپنے گھروں کی شکل نہیں دیکھی ان کی اسے کوئی پروا نہیں ۔
نیشنل چینل پر بیٹھ کر جھوٹ بولا کہ مجلس وحدت خیبر پختونخواہ میں اتحادی ہے ،کیا پاراچنار اور پشاور خیبرپختون خواہ میں شامل نہیں جہاں ایم ڈبلیو ایم نے دھرنے دیے۔
اس عورت کی لاعلمی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ اسے یہ بھی معلوم نہیں کے ایم ڈبلیوایم کی خیبرپختون خواہ اسمبلی میں کوئی نشست نہیں ہے۔ایم ڈبلیوایم کسی بھی طرح خیبرپختون خواہ کی صوبائی حکومت کا حصہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شہید قاسم سلیمانی کی پانچویں برسی، تقریبات کا آغاز، کرمان میں عقیدت مندوں کا ہجوم
یاد رہے کہ سانحہ علمدار روڈ کوئٹہ میں ان کے ہی وزیر اعلی اسلم رئیسانی نے شہداء کی فیملی کا مذاق اڑایا ان ہی کے دور میں سانحہ چلاس ہوا ، انہی کے دور حکومت میں کراچی میں ٹارگٹ کلنگ عروج پر رہی ۔
پیپلز پارٹی کے کارکنان شہلا رضا کے حالیہ بیان سے گہرے صدمے کا شکار ہیں۔ گلگت بلتستان میں مذہبی جذبات ابھار کر سیاسی فائدہ اٹھانے والی شہلا رضا نے کراچی کے شیعہ عوام کے جائز احتجاج کو قوم پرستی کا رنگ دینے کی کوشش کی، جو نہایت افسوسناک ہے۔ یہ احتجاج کسی ایک قوم کا نہیں بلکہ ظلم کے خلاف کراچی کے تمام شیعہ عوام کی آواز تھا۔
شہلا رضا کا گلگت بلتستان اور ہزارہ عوام کو شدت پسند کہنا نہ صرف حقیقت کے منافی ہے بلکہ ان کی اپنی سیاسی دوغلا پن بھی ظاہر کرتا ہے۔ ماضی میں وہ انہی لوگوں سے ووٹ مانگنے انکے دروازوں پر خود کو سیدہ قرار دیکر اور مزہبی کارڈ استعمال کرتی آئی ہیں، لیکن اب تعصب پر مبنی بیانات دے کر انہیں بدنام کر رہی ہیں۔اپنے اس معتصبانہ رویے اور بیان پر فلفور قوم سے معافی مانگے۔ اگر پیپلز پارٹی نے ایسے رویوں پر قابو نہ پایا تو شیعہ برادری پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔ عوام کو اب باشعور ہو کر انصاف اور اتحاد کی راہ اپنانے کی ضرورت ہے۔