پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

سندھ کا پانی، پاراچنار کے خون سے مہنگا، کیا آصف زرداری صرف سندھ کے صدر ہیں؟

صدر مملکت ایک جانب سندھ کے حوالے سے پانی کی کمی کے خدشے کے پیش نظر اسکی کھل کر مخالفت کرتے ہوئے فوراۤۤ وفاق کو خطرے میں قرار دے دیتے ہیں جبکہ دوسری جانب پاراچنار کے  سینکڑوں مظلوم عوام کے قتل عام، لاکھوں افراد کے ظالمانہ محاصرے اور نسل کشی کو مکمل نظر انداز کیے بیٹھے ہیں

شیعہ نیوز: صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کی تجویز کی بطور صدر حمایت نہیں کر سکتے۔ صدر آصف زرداری نے کہا میں ایوان اور حکومت کو خبردار کروں گا کہ آپ کی کچھ یک طرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں، خاص طور پر، وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت نے دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کا یک طرفہ فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ صدر آصف علی زرداری جو آج صوبہ سندھ کے پانی کی تقسیم کے خدشے کے پیش نظر حکومت وقت کو متنبہ کر رہے ہیں کہ وہ صوبہ سندھ کے پانی کی غیر منصافانہ تقسیم کر کے پاکستان کے وفاق کو خطرے میں ڈال رہی ہے، کیونکہ ایسا کرنے سے صوبہ سندھ کے عوام پانی کی کمی کے باعث کھیتی باڑی اور اناج اگانے سے محروم ہو کر بھوک و پیاس سے دوچار ہو سکتے ہیں (جو کہ درست خدشہ ہے)، البتہ دوسری جانب یہی صد آصف علی زرداری صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے پاراچنار میں پچھلے پانچ ماہ سے جاری جبری محاصرے اور تکفیری دہشتگردوں کے مسلسل حملوں کے باعث اشیاء خورد و نوش کی قلت اور ادویات کی عدم فرہمی کے باعث سینکڑوں شیعیان حیدر کرارؑ کے قتل عام پر مکمل خاموش نظر آتے ہیں۔

یہ سوال تو بنتا ہے کہ کیا آصف علی زرداری صرف صوبہ سندھ کے صدر ہیں یا پورے پاکستان کے؟ کیونکہ ایک جانب تو سندھ کے حوالے سے پانی کی کمی کے خدشے کے پیش نظر اسکی کھل کر مخالفت کرتے ہوئے فوراۤۤ وفاق کو خطرے میں قرار دے دیتے ہیں جبکہ دوسری جانب پاراچنار کے  سینکڑوں مظلوم عوام کے قتل عام، لاکھوں افراد کے ظالمانہ محاصرے اور نسل کشی کو مکمل نظر انداز کیے بیٹھے ہیں، بطور صدر اس ظلم و بربریت کے خلاف اقدامات کرنا تو دور جناب عالی اس موضوع پر لب کشائی تک نہیں کرتے۔

یہ بھی پڑھیں: تکفیریوں کی جانب سے راستوں کی بندش، پاراچنار میں 9 روز سے دھرنا جاری

یاد رہے کہ کچھ ہفتوں پہلے پاراچنار کے عوام کی مظلومیت اور انکی حمایت کے حوالے سے ملک بھر میں پُر امن احتجاجی دھرنے دیئے گئے تاکہ حکومت اور اسکے ادارے پاراچنار کے عوام کی جان و مال کی حفاظت اور انکی شہری آزادی کے حق کو محفوظ بنانے کے لیے تکفیری دہشتگردوں کے خلاف ٹھوس حکمت عملی کے تحت کاروئی کرتے ہوئے انکا مکمل خاتمہ کر یں اور پائیدار امن بحال کریں۔۔!! جو کہ امن معاہدہ طے ہو جانے کے باوجود بھی تاحال ممکن تو نہیں ہو سکا بلکہ تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے بار ہا اس امن معاہدے کی خلاف ورزیاں کی جا چکی ہیں۔

دوسری جانب صوبہ سندھ میں مظلومین پاراچنار کے حق کے لیے آواز اٹھانے والے پُر امن دھرنا مظاہرین کے خلاف پاکستان پیپلزپارٹی (جس کے شریک چئیرمین خود جناب آصف علی زرداری ہیں) کی سندھ حکومت کے احکامات پر سندھ پولیس ان پُر امن مظاہرین پر حملہ آور ہوئے جس کے نتیجے میں 02 شعیان حیدر کرارؑ کو گولیاں مار کر شہید جبکہ درجنوں مومنین کو زخمی کیا گیا اسکے علاوہ درجنوں افراد کو گرفتار اور کئی علماء کرام پر 7 اے ٹی اے کی دفعات کے تحت مقدمات بھی قائم کیے گئے۔

صدر آصف علی زرداری اور انکی سیاسی جماعت پیپلزپارٹی نا صرف تکفیری دہشتگردوں کی جناب سے پاراچنار کے شیعیان حیدر کرارؑ کے قتل عام، منظم نسل کشی اور مسلسل محاصرے پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں بلکہ الٹا پاراچنار کے مظلومین کے حق میں آواز احتجاج بلند کرنے والوں کو ریاستی طاقت کے استعمال سے قتل، زخمی، گرفتار اور مقدمات درج کروا کر اپنی پالیسی واضح کر چکے ہیں۔ افسوس کہ جو ریاستی طاقت تکفیری دہشتگردوں کے خلاف استعمال ہونی چایئے تھی وہ محب وطن پُر امن شیعیان حیدر کرارؑ پر استعمال کی گئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button