غزہ کی تبدیلیاں صیہونیوں کی تباہی اور اسلام کے عروج کی نشانی ہے، جنرل باقری
میجر جنرل باقری نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے اپنی داخلی صلاحیتوں کے ساتھ اور شدید ترین محاصرے کے باوجود، دفاعی ساز و سامان کی انڈرگراؤنڈ تیاری میں کامیابی اور صیہونی حکومت پر حملہ کرنے کی صلاحیت حاصل کی
شیعہ نیوز: اسلام آباد میں ایرانی سفارت خانے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنر محمد باقری کا کہنا تھا کہ غزہ میں گزشتہ 15 ماہ کے واقعات خطے، عالم اسلام اور عظیم مزاحمتی محاذ کے لیے ایک اہم سنگ میل کی حیثت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر چہ پوری سامراجی دنیا نے فلسطینی مجاہدین کے مقابلے میں ناجائز صیہونی ریاست کی بھرپور مدد اور حمایت کی لیکن حقیقت یہ ہے کہ دردناک انسانی اور مادی نقصانات کے باوجود اس واقعے نے صیہونی حکومت کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑا ہے۔
ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے فیصلے اور ہم آہنگی کے ساتھ طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد رونما ہونے والا ہر ایک واقعہ، ایک معجزہ کی طرح تھا، آج ہم مزاحمت کی فتح اور صیہونیوں کے ہتھیار ڈالنے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی افواج کے سربراہ کی عسکری وفد کے ہمراہ اسلام آباد آمد
میجر جنرل باقری نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے اپنی داخلی صلاحیتوں کے ساتھ اور شدید ترین محاصرے کے باوجود، دفاعی ساز و سامان کی انڈرگراؤنڈ تیاری میں کامیابی اور صیہونی حکومت پر حملہ کرنے کی صلاحیت حاصل کی، لیکن کے مقابلے میں غاصب حکومت اور اس کے حامیوں نے عام لوگوں کے وحشیانہ اور بڑے پیمانے پر قتل کا سہارا لیا، انہوں نے غزہ کے بے دفاع لوگوں پر حملہ کیا، عورتوں اور بچوں سے لے کر بوڑھے اور جوانوں تک کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا: آج وہ دن ہے جب صیہونی حکومت پر جنگ بندی مسلط کی گئی اور امریکی اور یورپی حکام بعض علاقائی رہنماؤں کے سامنے اعتراف کر رہے ہیں کہ ان کی مدد کے بغیر صیہونی حکومت کا زوال یقینی تھا۔ خود صیہونیوں نے اعتراف کیا کہ ان کے پاس جنگ بندی اور ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
ایران کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف نے کہا کہ "حقیقت یہ ہے کہ آج ہر لبنانی اور فلسطینی نوجوان اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار اور سید حسن نصر اللہ بننے کا خواب دیکھ رہا ہے”۔
ہم پاکستان کے ساتھ تعاون اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے کے لیے سنجیدگی سے کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی معاہدے کے تحت پہلے دن 90 فلسطینی قیدیوں کی رہائی
ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے اپنے سرکاری دورہ پاکستان کے اہداف کے بارے میں کہاکہ دو دوست اور برادر ممالک کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے زیادہ افرادی قوت اور طاقت کی ضرورت ہے کیونکہ دشمن ہماری سرحدوں کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لہذا ہمارے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون اور ہم آہنگی کی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مشترکہ سرحدوں کو سیل کرنے کا کام شروع کر دیا ہے، متعدد بارڈر مارکیٹس کام کر رہی ہیں اور بعض دیگر بارڈر مارکیٹس کے قیام کا کام جاری ہے، اہم بات یہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں اضافہ کیا جائے۔
جنرل محمد باقری نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران اور پاکستان کو مسلح افواج کی سطح پر دہشت گرد گروہوں اور علیحدگی پسند عناصر کے خلاف مشترکہ تعاون کرنا ہوگا تاکہ سرحدی سلامتی کو بہتر بنایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ معرکہ حق و باطل جاری رہے گا اور فتح و نصرت ہمیشہ دین اسلام کے ماننے والے حق پرستوں کی ہی ہو گی، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت میں تربیت، انٹیلی جنس، فوجی مشقوں اور دفاعی صنعت کے شعبوں میں تعاون پر بھی بات چیت کریں گے، اور ہم پاکستان کے ساتھ تعاون اور ہم آہنگی میں اضافہ کا پختہ ارادہ رکھتے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق میجر جنرل باقری آج (پیر) کو آرمی ہیڈ کوارٹر میں اعلیٰ پاکستانی حکام کے ساتھ اپنی سرکاری ملاقاتوں کا آغاز کرنے والے ہیں جہاں وہ پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر اور ملک کی مسلح افواج کے بعض اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
صدر، وزیراعظم، وزیر دفاع اور پاک فضائیہ کے کمانڈر سے ملاقاتیں بھی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف کے دورہ اسلام آباد کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔