پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

خطابت کے آفتاب علامہ رشید ترابی کی پچاسویں برسی

شیعہ نیوز: ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی پر مجلس شام غریباں کے بانی اور خطیب مشرق کے لقب سے مشہور ممتاز عالم دین، محقق، مفسر اور اتحاد بین المسلمین کے بڑے داعی علامہ رشید ترابی کی پچاسویں برسی کے موقع پر ان کی خدمات کی ستائش کے لئے مختلف پروگرامز کو حتمی شکل دیدی گئی ہے اور اس سلسلے میں 18 دسمبر کو کراچی سمیت ملک بھر میں مختلف تقریبات منعقد کی جائیں گی۔ علامہ رشید ترابی میموریل سینٹر کے ترجمان کے مطابق مرحوم کی زندگی اور علمی خدمات کی تمام تفصیلات پر مبنی ویب سائیٹ turabiat.com تیار کی جاچکی ہے اور مرحوم کی پچاسویں برسی کے موقع پر عوام الناس کے لئے بھی رسائی ممکن ہوگی جہاں علامہ رشید ترابی کے حوالے سے مستند معلومات یکجا کی گئی ہیں۔

علامہ رشید ترابی 2 جولائی 1908ء کو حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئے۔ جامعہ عثمانیہ سے گریجویشن اور الہٰ آباد یونیورسٹی سے فلسفے میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ علامہ رشید ترابی کی عملی زندگی کا آغاز بہادر یار جنگ کی ہمراہی میں اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے ہوا۔ اسی سلسلے میں مولانا ابوالکلام آزاد، خواجہ حسن نظامی اور بہادر یار جنگ کے دوش بدوش میلاد النبیؐ کے جلسوں میں ان کی خطابت کے جوہر سامنے آئے، قائداعظم محمد علی جناح نے انہیں آل انڈیا اسٹیٹ مسلم لیگ کا سیکریٹری اطلاعات بنایا۔ قائداعظم کی رحلت کے بعد انہوں نے عملی سیاست کو ترک کردیا اور مجالس و محافلِ سیرت کے ذریعے فکری سطح پر اتحاد ملت کے خود کو وقف کردیا۔

علامہ رشید ترابی ایک قادر الکلام شاعر بھی تھے۔ ان کے کلام کا ایک مجموعہ شاخ مرجان کے نام سے اشاعت پزیر ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ وہ 12 سے زائد کتابوں کے مصنف بھی ہیں جو کہ عوام میں بہت مقبول ہوئیں۔ وہ ایک طرز کے خطیب تھے، محرم الحرام میں موضوعات کے تحت عشرہ ہائے مجالس سے خطاب کرتے تھے۔ قرآن، حضرت ختمی المرتبتؐ اور نہج البلاغہ ان کی فکر کے مرکز تھے۔ رمضان المبارک میں کسی ایک سورہ پر تفسیر کی ابتداء میں مسقط (عمان) سے ہوئی۔ پھر تفسیر کا یہ سلسلہ کراچی میں 1973ء تک جاری رہا۔ پاکستان میں انہوں نے اپنی پچیس سالہ زندگی میں پانچ ہزار سے زیادہ تقریریں کیں اور اب تک ان کی تقریبا دو ہزار تقریریں آن لائن دستیاب ہیں۔ ان کی وفات کے بعد بعض ناشرین نے ان کی تقاریر کو مجالسِ ترابی کے عنوان سے شائع کیا ہے۔

علامہ رشید ترابی کی تقاریر اور علمی صلاحیتوں کے ماننے والے صرف برصغیر ہی نہیں بلکہ عرب امارات، ایران، عراق، برما، جنوبی افریقہ اور برطانیہ میں بھی موجود تھے جہاں علامہ نے اپنی علمی صلاحیتوں کے موتی بکھیرے۔ خطابت کا یہ آفتاب 18 دسمبر 1973ء کو کراچی میں غروب ہوگیا۔ ان کے پس ماندگان میں لاکھوں چاہنے والوں کے ساتھ قابل اور باصلاحیت اولاد بھی شامل ہے، جس نے مختلف شعبوں میں خود کو منوایا۔ علامہ رشید ترابی نے کراچی کے علاقے، نارتھ ناظم آباد میں امام بارگاہ حسینیہ سجادیہ کی تعمیر و ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا، ان کی آخری آرام گاہ امام بارگاہ حسینیہ سجادیہ میں واقع ہے۔ ان کی پچاسویں برسی کے موقع پر علامہ رشید ترابی میموریل سینٹر کی جانب سے ان کی زندگی اور علمی خدمات پر ایک مستند ویب سائٹ کا آغاز کیا جارہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button