حالیہ فسادات میں غیر ملکیوں کا کردار واضح ہے: آیت اللہ خامنہ ای
شیعہ نیوز: رہبر معظم انقلاب نے حالیہ فسادات میں غیر ملکیوں کے کردار کو واضح اور یقینی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ان کا ہدف ملک اور اس کی طاقت کو کمزور کرنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج پیر کے روز مقدس شہر قم کے ہزاروں لوگوں کے اجتماع سے خطاب کیا۔ تہران کے حسینیہ امام خمینی میں اس عوامی ملاقات کا اہتمام 9 جنوری 1978 کے تاریخی قیام کی سالگرہ کے موقع پر کیا گیا۔
رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب کے دوران 1978 کے قیام کی یاد منانے کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 1978 کا قیام ایک بڑا ارتقائی واقعہ تھا، یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا۔
انہوں نے فرمایا کہ 9 جنوری 1978 کی یاد کو ہر سال دہرایا جاتا ہے۔ اسے مسلسل ہونا بھی چاہیے۔ مستقبل میں بھی یہ نورانی سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔ کیوں؟ اس لئے کہ یہ واقعہ ایک اہم تبدیلی اور ارتقاء کا واقعہ تھا، یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا۔ تاریخ بدلنے والے واقعات کو زندہ رکھنا ہر ایک کا فرض ہے۔
– ہم کیوں کہتے ہیں کہ قم کا 9 جنوری ایک ارتقاء پیدا کرنے والا اور تاریخی واقعہ ہے؟ کیونکہ یہ ایک عظیم جہاد کا آغاز ہے۔ یہیں سے پورے ملک میں ایک عظیم جہاد کا آغاز ہوا، اس جہاد کا ہدف بھی یہ تھا کہ وطن عزیز کو مغرب کے ہاضمے سے باہر نکالے۔ ایران جو کہ مسخ شدہ اور غلط مغربی ثقافت اور مغرب کے سیاسی اور فوجی تسلط تلے کچل دیا گیا تھا، اسے باہر نکالے، خود مختار بنائے، ایران کے تاریخی تشخص کو زندہ کرے۔ اسلام اور ایران کا تاریخی تشخص اسلامی ایران ہے۔
ایران کا یہ اسلامی تشخص کھو گیا تھا۔ کوئی یہاں آکر تہران کی گلیوں میں پھرتا، صرف تہران ہی نہیں، دوسرے بہت سے شہروں میں، یہاں تک کہ ہمارے مشہد کے بعض مقامات پر بھی کوئی گھومتا تھا تو اسے محسوس ہی نہیں ہوتا تھا کہ یہاں ایک اسلامی ملک ہے، یہاں مسلمان لوگ رہتے ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے عظیم ایام اور واقعات بشمول اسلامی انقلاب کی سالگرہ، شہید سلیمانی کا یوم شہادت، شہید حججی کا تشییع جنازہ اور 1978 کے قم کے قیام کی سالگرہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمنوں اور مخالفین کی حکمت عملی ایسے عظیم دنوں کی اہمیت کو کم کرنا ہے۔
– باطل کی حکمت عملی ان ایام اللہ کو چھپانا یا انہیں کم رنگ کرنا ہے۔ ان کی حکمت عملی یہ ہے کہ ایسے دنوں اور واقعات کو زندہ نہ رہنے دیں اور یہ نور افشانی نہ کریں۔ باطل کے محاذ کی نظر میں ان دنوں کو چھپایا جاتا ہے یا یہاں تک کہ ان کو جھٹلانے تک کی نوبت آجاتی ہے۔ یہ سب دن ایام اللہ ہیں۔ وہ ان دنوں کا کتمان کرنا چاہتے ہیں۔ ان میں سے ایک ایسی مشعل ہے جسے باطل کے مطابق بھجنا چاہئے، باطل کا وہ دھارا جو آپ کے سامنے، اس ملت کے سامنے اور اس انقلاب کے سامنے کھڑا ہے، اسے یہ مشعلیں برداشت نہیں، وہ انہیں ختم کرنا چاہتا ہے، بھجانا چاہتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ کام بر وقت ہونا چاہیے۔ توابین امام حسین ﴿ع﴾ کے پاکیزہ خون کا بدلہ لینے آئے، وہ لڑے، مارے گئے، سب مارے گئے لیکن تاریخ میں ان کی تعریف نہیں ہوتی۔ کیوں؟ اس لئے کہ وہ دیر میں حرکت میں آئے تھے۔ آپ جو امام حسین کی راہ میں اپنا خون دینا چاہتے تھے، پہلی محرم اور دوسری محرم کو کیوں نہیں آئے، کم از کم کوئی ایک کام تو کریں۔ آپ وہیں کھڑے ہو کر دیکھتے ہیں، امام حسین ﴿ع﴾ شہید ہوجاتے ہیں، پھر آپ کے دل میں درد اٹھتا ہے، آپ اس کے بعد میدان میں اترتے ہیں۔ اس کام کو بر وقت انجام نہ دینا اس طرح ہوتا ہے۔ کام بر وقت ہونا چاہیے۔ ہمیں اس فرض سے غفلت نہیں برتنی چاہیے جسے عقل اور شرع نے ہمارے کاندھوں پر ڈالا ہے۔ ہمیں بلا تاخیر میدان میں اترنا چاہیے۔ دیر نہیں کرنی چاہیے۔ پھر اس کام کی جو اہمیت ہے اسی کے اعتبار سے خطرات مول لیں۔
ایران میں حالیہ فسادات کا ذکر کرتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ فسادات میں غیر ملکیوں کا کردار بالکل واضح تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فسادیوں کا مقصد ملک کی کمزوریوں کو ختم کرنا نہیں بلکہ ملک کی طاقتوں کو تباہ کرنا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ایران کے خلاف دشمنوں کے پروپیگنڈے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے پیر کے کلمات میں ایرانی حکام سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مختلف میدانوں میں ملک کی ترقی کے لیے ارتقائی کام انجام دیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کو ایک عظیم تبدیلی اور ملک کو مشکل موڑ سے گزارنے والا قرار دیا اور مزید فرمایا کہ مستقبل میں ہمیں معیشت، ثقافت، سلامتی اور سائنس جیسے مختلف شعبوں میں عظیم اور ارتقائی کاموں کی ضرورت ہے اور یونیورسٹیوں اور دیگر شعبوں میں محنتی حکام اور نوجوانوں کی بدولت ممکن اور قابل عمل ہے۔