پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

امت ہی قرآنِ مجید کی واحد قابلِ قبول اجتماعی حالت ہے، علامہ جواد نقوی

شیعہ نیوز: جامعہ عروة الوثقی لاہور میں ہفتہ وحدت و جشن میلاد مسعود نبی کریم ﷺ و امام جعفر صادقؑ کی مناسبت سے وحدت امت کانفرنس بعنوان "وحدت امت منہج رسالت” منعقد ہوئی جس میں ملک کے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام، مذہبی جماعتوں کے سربراہان، مشائخ عظام و اکابرین شریک ہوئے۔ شرکاء میں سینیٹر سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری چیرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل، احسان خزاعی کلچرل قونصلر جنرل جمهوری اسلامی ایران، مولانا ڈاکٹر سید محمد عبد الخبیر آزاد چیئرمین رویت ہلال کمیٹی پاکستان و خطیب بادشاہی مسجد لاہور، پیر سید محمد شمس الرحمان مشہدی آستانہ عالیہ حسین آباد شریف، پیر خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ آستانہ عالیہ خواجہ غلام فرید کوٹ مٹھن شریف، ڈاکٹر مفتی راغب نعیمی سربراہ جامعہ نعیمیہ لاہور و ممبر متحدہ علماء بورڈ پنجاب و دیگر اکابرین شامل تھے۔

اپنے خطاب میں حوزہ علمیہ جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے مدیرِاعلیٰ اور تحریکِ بیداری امتِ مصطفیؐ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے عرب کی جاہل قوم کو تبلیغ اور تربیت کے ذریعے خیرِ امت میں بدل دیا اور ان کی باہمی دشمنیوں کو اخوت و محبت میں ڈھال دیا۔ ریوڑ کو امت بنانا ایک عظیم معجزہ ہے جو تعلیم و تربیت سے ممکن ہوا، اب یہ امت کا فریضہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے مشن کو تکمیل تک پہنچائے اور اس مقصد کیلئے خود کو قوم، قبیلہ، مسلک و گروہ کی حالت سے نکال کر امت کے قالب میں ڈھالے کیونکہ امت ہی قرآنِ مجید کی واحد قابلِ قبول اجتماعی حالت ہے۔ علامہ سید جوادنقوی نے بیداریِ امت کو راہ حل کے طور پر پیش کیا اور کہا کہ فرقہ واریت کے اس ہلاکت خیز فتنے میں بصیرت غور و فکر، تدبر و تفکر اور گہرا تجزیہ ضروری ہے تاکہ اختلاف و تفرقے اور دشمنان اسلام کی عیاری ومکاری سے بچتے ہوئے مسلمانوں کی صفوں میں رخنہ ڈالنے کی کوششیں ناکام بنائی جاسکیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمِ اسلام کے سامنے عزت و سرفرازی کا ایک آزمودہ راستہ موجود ہے جس کو حکیمِ امت علامہ محمد اقبالؒ نے خودی اور بانی انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ امام خمینی نے ہویت سے تعبیر کیا ہے۔ مسلمانوں کو اپنی اصل شاخت اور پہچان کی جانب رجوع کرنے کی ضرورت ہے، جس نے انہیں عرب کے ریگزاروں سے اٹھا کر دنیا کا حاکم بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مسلمانوں کیلئے باعثِ شرم ہے کہ قرآن مجید اور حدیث جیسے خزانے رکھنے کے باوجود ہمارے ممالک میں مغربی نظام لاگو ہیں چاہے وہ معیشت کا نظام ہو یا سیاست کا یا تعلیم کا، ہر طرف مغرب کے نظاموں کا غلبہ ہے۔ مسلمانوں کو احساسِ زیاں کرتے ہوئے اپنی اصل کی جانب پلٹنا ہو گا اور جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ اسلامی نظام دریافت کرنے ہوں گے تاکہ اسلامی معاشرہ اور اس سے بڑھ کر اسلامی تہذیب وجود میں آ سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button