مجلس وحدت مسلمین کا 15ستمبر کو آل پاکستان شیعہ پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ
۔ مجلس وحدت مسلمین نے ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی، ٹارگٹ کلنگ، بالخصوص سانحہ بابو سر ٹاپ، سانحہ چلاس اور کوئٹہ میں شیعہ قتل عام پر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کی خاموشی کیخلاف آئندہ کا مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے پندہ ستمبر کو آل پاکستان شیعہ پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کانفرنس اسلام آباد میں طلب کی گئی ہے جس میں تمام شیعہ تنظیموں کے سربراہان، جید علمائے کرام اور اہم شخصیات کو دعوت دی جائیگی۔ کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ اور آئندہ کا لائحہ عمل جاری کیا جائیگا۔
آل شیعہ پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کی مرکزی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ تین روز تک جاری رہنے والے مرکزی کابینہ کے اجلاس میں سانحہ بابوسر اور ملک بھر میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ کیخلاف اسلام آباد میں مستقل احتجاجی کیمپ لگانے کا بھی فیصلہ کیا گیا، یہ کیمپ اس وقت تک لگا رہے گا جب تک شیعہ قوم کے مطالبات نہیں مان لیے جاتے اور عملی اقدامات نہیں اٹھائے جاتے۔ کیمپ میں تمام سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں، اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے افراد کو شرکت کی دعوت دی جائیگی۔
مرکزی کابینہ نے 8،9 ستمبر کو اسلام آباد میں تنظیمی کنونشن بلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ تنظیمی کنونشن میں ملک بھر سے 80 سے زائد اضلاع کے تنظیمی عہدیداران اور چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان کے صوبائی عہدیدارن شریک ہونگے۔ تنظیمی کنونشن میں ایم ڈبلیو ایم کی شوریٰ عالی اور شوریٰ نظارت کا اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس میں ملک کی بدلتی ہوئی صورتحال اور تنظیمی لائحہ عمل پر غور کیا جائیگا۔ مرکزی کابینہ نے علماء اور ٹیکنوکریٹ پر مشتمل ایک وفد گلگت بلتستان بھیجنے کی بھی منظوری دی، یہ وفد گلگت بلتستان جا کر تمام سیاسی و مذہبی تنظیموں سمیت اہم شخصیات اور سانحات میں متاثرہ خاندانوں سے ملاقاتیں کرے گا اور حالیہ ہونے والے نقصانات پر اپنی جائزہ مرتب کرے گا جس کی روشنی میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
مرکزی کابینہ کے اجلاس میں سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ محمد امین شہیدی، علامہ شبیر بخاری، علامہ مظہر حسین کاظمی، سرفراز حسینی، ناصر عباس شیرازی اور اقرار حسین سمیت دیگر شریک تھے۔