پاکستانی شیعہ خبریں

یہاں دھماکہ نہیں ہو سکتا، طالبان کے بانی تو سٹیج پر بیٹھے ہیں، دفاع وطن کانفرنس کے شرکا کی گفتگو

shipa shabaاستقبالیہ کیمپوں پر لاؤڈ سپیکر کے ذریعے آنے والے قافلوں کو کالعدم جماعت سپاہ صحابہ کی جانب سے خوش آمدید کہا جاتا رہا، سپاہ صحابہ کو دہشتگردی میں ملوث ہونے کی وجہ سے پرویز مشرف کے دور حکومت میں کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔

دفاع پاکستان کانفرنس کے شرکاء کے لئے مختلف جگہوں پر استقبالیہ کیمپ لگائے گئے تھے جن پر جماعت الدعوۃ کی کارکنان قابض دکھائی دے رہے تھے، کانفرنس دفاع پاکستان کونسل کا اجتماع کم اور جماعت الدعوۃ کا جلسہ زیادہ لگ رہی تھی۔ استقبالیہ کیمپوں پر لاؤڈ سپیکر کے ذریعے آنے والے قافلوں کو کالعدم جماعت سپاہ صحابہ کی جانب سے خوش آمدید کہا جاتا رہا، سپاہ صحابہ کو دہشتگردی میں ملوث ہونے کی وجہ سے پرویز مشرف کے دور حکومت میں کالعدم قرار دے دیا گیا تھا جب کہ سپاہ صحابہ کی قیادت نے نئے نام ’’اہلسنت والجماعت‘‘ کے نام سے دوبارہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

 لیکن اس اجتماع میں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے استقبالیہ کارکن سپاہ صحابہ کی جانب سے لوگوں کو خوش آمدید کہتے رہے، اس کے ساتھ ساتھ پنڈال میں بھی سپاہ صحابہ کے جھنڈے کثیر تعداد میں لوگوں نے اٹھا رکھے تھے دوسری جانب شرکاء نے سپاہ صحابہ کے بانی رہنما مولانا حق نواز جھنگوی، ڈاکٹر قدیر خان، جنرل کیانی کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھیں۔ دفاع پاکستان کانفرنس کے دوران سٹیج سے بار بار اعلانات کئے جاتے رہے کہ ٹریفک پولیس اور جماعۃالدعوۃ کے رضا کار ٹریفک کھلوانے کیلئے کردار ادا کریں، تاکہ ٹریفک میں پھنسے افراد جلسہ گاہ پہنچ سکیں۔ شرکاء کو شدید رش کے باعث مینار پاکستان پہنچنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ 
کانفرنس کے موقع پر فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی طرف سے فیلڈ ہسپتال قائم کیا گیا جبکہ جلسہ گاہ میں 5 مقامات پر ابتدائی طبی امدادی کیمپ بھی لگائے گئے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی 50 ایمبولینس گاڑیاں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے جلسہ گاہ میں موجود رہیں۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے میڈیکل مشن کے 300 ڈاکٹرز فیلڈ ہسپتال اور ابتدائی طبی امدادی کیمپوں میں موجود رہے، جلسہ گاہ میں بلڈ بینک بھی قائم کیا گیا تھا۔
 زیادہ رش دیکھ کر جلسے کے ایک شریک نے کہا کہ خدا نہ کرے یہاں کوئی دھماکا ہو جائے، جس پر جماعت الدعوۃ کا پرچم تھامے ساتھ کھڑے شخص نے کہا دھماکے تو طالبان کرتے ہیں، ہم تو طالبان کی حمایت میں جلسہ کر رہے ہیں اور طالبان کے ’’بابے‘‘ تو سیٹج پر بیٹھے ہیں، ایسے میں دھماکا کیسے ہو سکتا ہے۔ جلسہ کے دوران نماز ظہر اور عصر کا وقت بھی ہوا لیکن اس دوران کسی بھی دینی جماعت کے عالم دین اور کارکن نے نماز کے لئے وقفہ نہیں کیا بلکہ کانفرنس کی کارروائی مسلسل چلتی رہی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button