پاکستانی شیعہ خبریں

قائداعظم کے پاکستان میں دہشتگردوں سے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں، علامہ ناصر عباس جعفری

raja nasir11 septemberمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمودات اور روشن اصولوں کو اپنا کر ہی باقی ماندہ پاکستان کی حفاظت کی جاسکتی ہے، قائداعظم کے فرمودات اور نظریات سے روگردانی کی وجہ سے آدھا پاکستان تو ہم گنوا بیٹھے ہیں لیکن اب یہ ملک مزید اس قسم کے نقصانات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ بلاشبہ قائداعظم بیسویں صدی کے عوام دوست، اصول پسند، بے لوث، سچے اور عظیم مسلمان رہنما تھے، لہذا ہم ان کے وضع کردہ اصولوں پر عمل کرکے ہی پاکستان کی صحیح معنوں میں خدمت کرسکتے ہیں۔ آج قائداعظم کے پاکستان کو دہشت گردوں نے اپنی بربریت کے ذریعے تاراج کر دیا ہے، ایسے میں دہشت گردوں سے مذاکرات قائداعظم کے اصولوں سے بغاوت کا اعلان ہے، قائداعظم محمد علی جناح کے پاکستان میں دہشت گردوں سے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

بانی پاکستان کے یوم وفات کے موقع پر اپنے پیغام میں علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ قائد اعظم نے جن اصولوں اور مقاصد کے لیے آزاد مملکت کی جدوجہد کی تھی اور مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے ان کا بھرپور ساتھ دیا اور انہوں نے پاکستان کی شکل میں ایک عظیم کامیابی حاصل کی۔ آج 67 سال بعد ہمیں اس کا جائزہ لینا ہوگا کہ کیا ہم قائداعظم کے روشن اصولوں پر عمل پیرا ہیں اور جن مقاصد کے لیے عزت و ناموس اور جانوں کے نذرانے دئیے گئے وہ حاصل ہوگئے ہیں؟ قائد اعظم نے جس ملک کی بنیاد ڈالی تھی، اس میں جمہوریت کو اساسی حیثیت حاصل تھی۔ عدل و انصاف، امن و امان سے بھرپور معاشرے کا قیام تھا۔ عوام کو ان کے بنیادی اور شہری حقوق کی پاسداری کا یقین دلایا گیا تھا اور اقتدار میں عوام کو بنیادی حیثیت دی گئی تھی۔

علامہ ناصر عباس نے کہا کہ آج ہم معروضی حالات کا جائزہ لیں تو اس ملک میں امن و امان اور عدل و انصاف نام کی کوئی چیز وجود نہیں رکھتی۔ جمہوریت کا گلا گھونٹنا ایک معمول بن چکا ہے۔ جمہوریت کی معروف اقدار سے گریز کیا جا رہا ہے۔ بنیادی و شہری آزادیوں کو سلب کرنے کے لیے ہر دور میں نت نئے قوانین بڑی دیدہ دلیری سے بنائے جا رہے ہیں۔ ایک متفقہ آئین 1973ء میں بنا، لیکن اب اس کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا گیا۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ عوام غربت، بے روزگاری، بدامنی، تعصب اور ناانصافی کی چکی میں پس رہے ہیں اور کسی کو اس کا احساس تک نہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ فرقہ وارانہ تعصبات اور فرقہ وارانہ دہشت گردی، شدت پسندی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کوئی ٹھوس اور موثر کام نہیں ہوا۔ روایتی اور معمولی نوعیت کے اقدامات کئے جاتے رہے، جن میں اچھے برے کی تمیز مفقود رہتی ہے، لیکن نہ تو فرقہ پرستوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا گیا نہ ہی قاتل دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا، جس کی وجہ سے عوام میں مایوسی اور بے چینی پھیل رہی ہے، جو کسی صورت بھی پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button