Uncategorized

ملت تشیع کو فخر ہے کہ اسکی تاریخ شہیدوں کے لہو سے سرخ ہے، پروفیسر علی مرتضیٰ زیدی

امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام سفیران ولایت سیمینار، قومی مرکز لاہور میں منعقد کیا گیا۔ سیمینار میں آئی ایس او کے جوانوں اور خواہران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ سیمینار سے آغا حیدر موسوی، پروفیسر علی مرتضیٰ زیدی اور آئی ایس او کے مرکزی صدر اطہر عمران نے خطاب کیا۔ آغا حیدر موسوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عقیدے اور مذہب کی آزادی کے لیے قائم کیا گیا تھا مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ضیاء دور میں سپاہ صحابہ کے وجود میں آنے کے بعد پاکستان میں ملت تشیع کے شہداء کی تعداد 7500 ہوچکی ہے۔ انہوں نے ملت تشیع کے سابق قائدین کے کردار و افکار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ علامہ شہید عارف حسین الحسینی کو ہم نہیں پہنچانا تھا مگر دشمن نے پہنچان لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ استعمار کی بہت بڑی سازش ہے کہ نوجوان علماء سے دور ہو جائیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو نصحیت کی کہ وہ علم اور علماء کی قدر کریں اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی، شہید عارف حسین الحسینی، مفتی جعفر حسین مرحوم،آقایٰ علی موسوی کے افکار و کردار کو نمونہ عمل بناکر اس کی پیروی کریں۔ پروفیسر علی مرتضیٰ زیدی نے لیڈر شپ کی خصوصیات پہ نوجوانوں کو سیر حاصل لیکچر دیا۔ انہوں نے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی سادہ خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ شہید قائد ایک سچے اور بہادر انسان تھے، جبکہ مکاری کے دور میں سیاست کرنیوالے کے لیے سچائی بولنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔ انتہائی مشکل کام ہوتا ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر وہ معاشرے کے لیے کوئی بڑا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، تو اپنی پسندیدہ ترین دس شخصیات کا انتخاب کریں اور ان کی ایک ایک خوبی، خصوصیت اپنے اندر پیدا کریں، چاہیے اس کے لیے برسوں کیوں نہ خرچ ہوجائیں، ایک وقت ایسا آئے گا کہ ان شخصیات کی خوبیوں کا آپ مجموعہ بن چکے ہونگے۔ انہوں نے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی خوبیوں شیعہ نیوز (لاہور) اور لیڈر شپ کی خصوصیات بیان کیں۔ انہوں نے بتایا کہ قائد کے لیے لازم ہے کہ وہ اللہ رب العزت پر اطمینان کرے، بابصیرت ہو لیکن سخت اور مشکل فیصلے کرنے سے نہ گھبرائے۔ قائد کے لیے شرح صدر کا ہونا ضروری ہے کہ وہ اپنے خلاف ہونے والی کوئی بھی بات جذب کرسکے۔ بابصیرت قیادت سادگی کے ساتھ ہمہ وقت میدان میں موجود رہتی ہے۔ لیڈر وہی ہوتا ہے جو شان وشوکت کے بجائے ساتھیوں کے ساتھ میدان میں موجود ہو۔ طاقت کی غیر موجودگی میں بھی اسی طرح بہادر رہے جسطرح طاقت کی موجودگی میں بہادری دیکھائے، اور شہید حسینی میں یہ خوبیاں اور خصوصیات بدرجہ اتم موجود تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ملت تشیع کو بجا طور پہ اس پر فخر کرنا چاہیے کہ ان کی تاریخ شہیدوں کے لہو سے سرخ ہے۔ شہید ہونے سے نقصان نہیں ہوتااور نہ ہی قربانیاں رائیگاں جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث فخر ہے کہ یہ قوم قربانیاں دینے والی ایک باوفا قوم ہے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایس او کے مرکزی صدر اطہر عمران نے تنظیمی برادران و خواہران کو ملت تشیع کے قائدین کے ایام وصال کی مناسبت سے ہدیہ تعزیت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید کا وعدہ ہے کہ شہداء زندہ ہیں، وہ زندہ اس لیے کہ وہ اپنا پیغام نشر کرچکے ہیں۔ شہداء زندہ ہیں مگر ہم زندہ نہیں ہیں کیونکہ پیغام ابھی پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کا بنیادی کام مصنوعیت کے نظاموں سے ٹکرا نا ہے۔ جس میں مصنوعیت کے یہ نظام خس و خاشاک کی طرح بہہ گئے۔ سفیران ولایت سیمینار کا اختتام دعا سے کیا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button