ملتان، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں آئی ایس او کے زیرِ اہتمام یوم حسین (ع)
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیراہتمام ملک بھر کی جامعات میں عشرہ حسین شناسی کے تحت یوم حسین (ع) اور امام حسین کانفرنس کا اہتمام جاری ہے ماضی کی طرح امسال بھی یوم حسین کے انعقاد کا مقصد طلبا میں پیغام امام حسین (ع) کی ترویج ہے۔ اسی طرح بہائوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں آئی ایس او کے زیراہتمام یوم حسین منایا گیا، یوم حسین کی تقریب سے آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر تہور حیدری کے علاوہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ اعجاز حسین بہشتی، مرکزی رہنما ایم ڈبلیو ایم و سابق مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان سید ناصر عباس شیرازی، اہل سنت عالم دین ڈاکٹر صدیق خان قادری، پروفیسر سعید الرحمن، پروفیسر شمس الرحمان، پروفیسر آفتاب حسین سہو، مہر مجاہد حسین، سمیت دیگر رہنمائوں نے خطاب کیا۔ رہنمائوں نے امام عالی مقام کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے اندر اٹھنے والی بیداری کی تحریکیں کربلا جیسی درسگاہ کی وجہ سے ہیں جس نے ظالم اور جابر حکومتوں کے خلاف کھڑے ہونے لئے عزم و حوصلہ دیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تبلیغات علامہ اعجاز حسین بہشتی نے کہا ہے کہ کربلا سمجھنے سے پہلے نبی اکرم کی پہچان ضروری ہے، حسین شناسی سے پہلے نبی کی پہچان ضروری ہے مقصد امام حسین اور مقصد کربلا وہی سمجھ سکتا ہے جو نبی کا فرماں بردار اور انہیں پہچانتا ہو۔ علامہ اعجاز بہشتی کا مزید کہنا تھا کہ امام حسین علیہ السلام نے کربلا میں انبیاء کے میثاق کو پورا کیا، آج جو مسلمان حضرت ابراہیم و اسماعیل کی یاد بڑی دھوم دھام سے مناتے ہیں وہ سید الشہداء کی یاد کیوں نہیں مناتے۔ حضرت اسماعیل اپنے امتحان میں کامیاب ہوئے اور سلامت رہے لیکن کربلا میں امام حسین علیہ السلام نے اپنے خانوادے، اصحاب و انصار کی قربانی دی ان کی یاد سے روکنا دراصل انبیا کی نہضت سے انحراف ہے۔ آج دنیا میں تفرقے، مشکلات، دہشت گردی اور دیگر مسائل کی وجہ سید الشہداء امام حسین علیہ السلام سے دوری کا نتیجہ ہے۔ امام حسین (ع) سے عشق و محبت صرف اہل اسلام اور پیروان اہلبیت تک محدود نہیں بلکہ باضمیر اور آزادی و حریت کے عاشق نیز ظلم و ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرنے والے بھی عقیدت و محبت کا اظہار کرتے ہیں۔
ناصر عباس شیرازی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کربلا قوموں کی بیداری کا مرکز ہے جس نے ہر مظلوم کو آواز حق کہنے کا حوصلہ دیا یہی وجہ ہے کہ آج دنیا بھر میں موجود اور کام کرنے والی اسلامی تحریکیں کربلا کو اپنا آئیڈیل سمجھتی ہیں، اس کے علاوہ بعض غیر مسلم تحریکیں بھی کربلا سے اپنا ناطہ جوڑتی ہیں کیونکہ کربلا کسی ایک مکتب یا فرقے کی میراث نہیں ہے کربلا کو سمجھنے اور اس سے اثر لینے کے لیے انسانیت اور بیداری ضروری ہے۔ ناصر شیرازی کا مزید کہنا تھا کہ کربلا ہر عمر کے مرد و عورت کے لیے آئیڈیل شخصیات رکھتی ہے، کربلا ایک ایسی درسگاہ ہے جسے ہرکوئی اپنا آئیڈیل بنا سکتا ہے۔
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر تہور عباس نے کہا ہے کہ کربلا محض ایک تذکرہ رسم شہادت نہیں بلکہ آئین زندگی اور عظیم درسگاہ ہے، جہان سے صاحبان فکر و دانش معرفت حاصل کرکے کمال کی منازل طے کرسکتے ہیں۔ یونیورسٹیز میں یوم حسین (ع) کا منعقد ہونا نہ صرف باعث ثواب ہے بلکہ فکری رشد و ارتقاء کا سبب بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے اندر اٹھنے والی بیداری کی تحریکیں کربلا جیسی درسگاہ کی وجہ سے ہیں، جس نے ظالم اور جابر حکومتوں کے خلاف کھڑے ہونے لئے عزم و حوصلہ دیا۔ ملک میں جاری دہشت گردی ناامنی جیسی آفات کا مقابلہ صرف اور صرف باہمی اتحاد و وحدت سے ممکن ہے، جس کے احیاء کے لئے عملی کوششیں کرنا ہمارے فرائض دینی میں سے ہے، یہ گوشہ نشینی کا نہیں بلکہ میدان میں حاضر رہنے کا وقت ہے۔
ڈاکٹر صدیق خان قادری کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امام حسین علیہ السلام کربلا میں جس امر کو زندہ کرنا چاہتے تھے آج پھر اس امر کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے، آج پھر یزیدیت سر اٹھا رہی ہے ہمیں امام عالی مقام کی سیرت کو لے کر چلنا ہوگا تاکہ وقت کے یزید کو شکست فاش سے دوچار کرسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں میں یوم حسین منانا کسی نعمت سے کم نہیں، تعلیمی اداروں کے ماحول کو مغرب زدہ بنانے میں دشمن کی بہت بڑی چال ہے لیکن یہ خدا کا وعدہ ہے باطل کے سامنے حق والے موجود ہوتے ہیں، آج آئی ایس او پاکستان کے نوجوان تحسین کے لائق ہیں کہ جو ہر سال اس مادرعلمی میں امام عالی مقام کے نام سے ایک دن مناتے ہیں۔ ڈاکٹر صدیق قادری کا مزید کہنا تھا کہ امام حسین علیہ السلام کو کسی مسلک تک محدود کرنا بہت بڑی زیادتی ہے کیونکہ وہ محسن انسانیت ہیں۔ ہم نے خدا کی کائنات میں دیکھا ہے کہ لوگ خدا کو نہیں مانتے، نبی کو نہیں مانتے مگر حسین کو مانتے ہیں۔ آج ہمیں امام علیہ السلام کے فرامین پر عملی اقدامات کی ضرورت ہے تا کہ اپنے تعلیمی اداروں اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لاسکیں۔ آخر میں آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر تہور عباس نے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ”یوم حسین” کی تقریب کو یونیورسٹی کے سالانہ کلینڈر میں شامل کیا جائے، تا کہ طلباء طالبات کو جو ہر سال مشکلات درپیش آتی ہیں اُن سے بچا جا سکے۔