بدنام زمانہ داعش کا نیٹ ورک پورے سندھ میں کام کرنے لگا ہے، علامہ مختار امامی کا انکشاف
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) محض انٹیلی جنس رپورٹ بیان کردینا کہ خطرہ ہے، یہ کافی نہیں بلکہ حکومت و ریاست کا کام اس سے بڑھ کر ہے، عزاداران حسینی ؑ کی آمد و رفت کے روٹ پر بھی فول پروف سیکیورٹی انتظامات کئے جائیں، حکومت اور سیکیورٹی کے ادارے اگر چاہیں تو پھر کسی بھی جگہ کوئی شرپسند کشیدگی نہیں پھیلاسکتا،پاکستان امام حسین علیہ السلام کے چاہنے والوں کا ملک ہے ،یہاں یزیدیت کے پیروکاروں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے،عزاداری سیدالشہداء ہمارا انسانی، اسلامی، قانونی، آئینی، ثقافتی و مذہبی حق ہے،عزاداری ہمارا ناقابل تنسیخ حق ہے ، حکومت اور ریاستی ادارے عزاداران حسینی ؑ کے اس حق میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو نکیل ڈال کر رکھے،اگر کہیں بھی کسی بھی وقت عزاداران حسینی ؑ پر یا عزاداری کے اجتماع پر حملہ ہوا تو اس کی ذمے دار حکومت اور سیکیورٹی کے اداروں پر عائد ہوگی۔ان خیالات کا اظہار مجلس و حدت مسلمین کے صوبائی سیکر ٹری جنرل علامہ مختار امامی ،بشمول علی حسین نقوی ،علامہ مبشر حسن ،مولانا احسان دانش ،اصغر عباس زیدی،ناصر حسینی نے کراچی پاک محرم حال میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔
علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت پورے صوبہ سندھ میں شیعہ نسل کشی بدستورجاری ہے، کالعدم تکفیری دہشت گرد گروہوں کے دہشت گرد پورے صوبے میں دندناتے پھر رہے ہیں،شیعہ پولیس افسران، علماء، وکلاء، ڈاکٹرز، تاجر، نوجوان ، اور اب تو معصوم بچیوں کو بھی دہشت گردوں نے ہدف بنا رکھا ہے، صوبائی دارالحکومت کراچی سمیت سندھ بھر میں منظم انداز سے دہشتگردی فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کی کوشش کی جاری ہے جس کی واضح دلیل شکارپور میں مولانا شفقت عباس اور سکھر جمیعت علماء اسلام (ف)کے رہنماء خالد سومرو کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جانا ہے، حکومت سندھ علامہ شفقت عبا س کے قتل میں ملوث دہشتگردوں کو فوری گرفتار کرے اور مولانا خالد سومروکے قتل میں ملوث گرفتار دہشتگردوں کو جلدمنظر عام پر لایا جائے، شکار پور پرامن احتجاج کے باوجود متعصب پولیس اہلکاروں نے احتجاج کرنے والوں پر بے بنیاد مقدمات درج کرکے گرفتاری کی جس کی مذمت کرتے ہیں کارکنان کوجلد رہا کیا جائے جبکہ دوسری جانب سندھ حکومت کے وزیر اعلیٰ اپنے ضلع خیرپور میں ہی دہشت گردوں کے آگے بے بس دکھائی دیتے ہیں ضلع خیرپور میں کالعدم تکفیریوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب بدنام زمانہ داعش کا نیٹ ورک پورے سندھ میں کام کرنے لگا ہے اور اب سوشل میڈیا پر داعش کی پروموشن اور صوبہ میں وال چاکنگ اور مختلف علاقوں میں جھنڈے لگائے جارہے ہیں، داعش دہشت گرد گروہ ہے اور اس کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں،سنی علماء نے پوری دنیا سے داعش کے خلاف فتوے دیئے ہیں۔فلسطین، لبنان، شام، ایران، عراق اور پاکستان کے سنی علماء نے بھی داعش کو اسرائیل اور امریکا کی ایجاد کہا اور ان کے خلاف جہاد پر زور دیا ہے۔حتیٰ کہ سعودی مفتی نے بھی داعش کے خلاف فتویٰ دیا ہے۔اب کون داعش کو پاکستان میں اور خاص طور پر کراچی یا خیرپور میں پھیلانے کی سازش کررہا ہے؟ سندھ حکومت نے بھی پنجاب حکومت کی طرح تکفیری دہشت گردوں کو سرکاری پروٹوکول فراہم کررکھا ہے۔یہ قائد اعظم محمد علی جناح اور ذوالفقار علی بھٹو کے مادر وطن سے غداری کے مترادف ہے۔
علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں بھی تکفیری دہشت گرد ہی ملوث تھے، کیا یہ سمجھا جائے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت بے نظیر کے قاتلوں سے مل گئی ہے یا اس کے لئے نرم گوشہ رکھتی ہے۔ہم سندھ حکومت اور پی پی پی کی قیادت سے مطالبہ کرتے ہیں کے وہ اپنے اندر سے کالی بھڑوں کو علیحدہ کریں، ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ حکومت اور سیکیورٹی ادارے اس کا تدارک نہیں کرسکتے تو عہدوں سے مستعفی ہوجائیں اور ایسے اہل اور ایماندار افراد ان عہدوں پر آئیں جو پورے صوبے میں تکفیری دہشت گردوں کو انکے بلوں میں ہی کچل دیں۔ورنہ سندھ حکومت خودآئینی طور پر فوج کی معاونت طلب کرے اور دہشت گردوں کے خلاف فوری آپریشن شروع کردے۔