کوئی شیعہ مدرسہ دہشتگردی میں ملوث نہیں، پراپیگنڈا بیلنس پالیسی کا حصہ ہے، علامہ نیاز نقوی
شیعہ نیوز (لاہور) وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے واضح کیا ہے کہ اہل تشیع کا کوئی بھی مدرسہ دہشتگردی کی کارروائیوں یا دہشت گردوں کی تربیت میں ملوث نہیں۔ حوزہ علمیہ نجف اشرف کے خلاف نادیدہ مذموم قوتیں ایک سازش کے تحت پراپیگنڈا کر رہی ہیں تاکہ قرآن و حدیث اور علوم اہل بیت پھیلانے والے علمی مراکز کو بدنام کیا جا سکے۔ ایک بیان میں علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ ریاستی ادارے، حکومت، سیاسی مذہبی جماعتیں اور قانون نافذ کرنے والے سب ادارے جانتے ہیں کہ پاکستان میں گزشتہ 30 سال سے دہشتگردی میں کونسا گروہ ملوث ہے، مکتب تشیع کے کسی مدرسے کے ملوث ہونے کا کوئی حوالہ کبھی نہیں آیا، مگر جیسے 2001ء میں شیعہ قومی سیاسی پلیٹ تحریک جعفریہ پاکستان پر اس وقت کی آمرانہ حکومت نے ایک دہشت گرد گروہ کے مقابلے میں بیلنس پالیسی کے تحت پابندی عائد کر دی تھی اسی طرح اب شیعہ مدارس کو ملک میں بدنام کرنے کے لئے پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس شیعہ کے 428 مدارس کا ریکارڈ سامنے ہے اور ہم ذمہ دار ہیں کہ ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں، ان مدارس سے فارغ التحصیل طلبا ایران اور عراق کے مدارس میں خصوصی تعلیم کے لئے جاتے ہیں اور وہ واپس آ کر مختلف علاقوں میں خدمت دین سرانجام دے رہے ہیں، مساجد میں آئمہ جمعہ و جماعت اور مدارس میں طلبا کی علمی پیاس بجھا رہے ہیں، مدارس کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا پراپیگنڈا ایک مخصوص سوچ کے حامل چند افراد کی اشتعال انگیزی ہے، جو کہ زرد صحافت کی بدترین مثال بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نجف اشرف عراق، حضرت آدم علیہ السلام، حضرت نوح علیہ السلام اور امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے مقدس مقامات کی سرزمین پر قائم دینی و علمی مرکز ہے، دنیا بھر سے تشنگان علم فیضیاب ہونے کے لئے آتے ہیں، بلا شبہ جن میں سے اکثریت کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے۔
علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ حال ہی میں 543 مدارس کے مبینہ طور پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کی وزارت داخلہ کی رپورٹ منظر عا م پر آ چکی ہے، اس میں کوئی بھی شیعہ مدرسہ شامل نہیں جو کہ ہمارے پرامن ہونے اور ملکی قوانین پر عملدرآمد کرنے کا ثبوت ہے۔ اگر کہیں عراقی مدرسوں میں دہشت گردی کی تربیت دی جا رہی ہوتی تو حکومت پاکستان اب تک اس پر کارروائی کر چکی ہوتی اور پاکستانی سفارتی مشن اس حوالے سے حقائق منظر عام پر لا چکے ہوتے مگر ایسا نہیں ہوا اور نہ ہی مستقبل میں ممکن نظر آتا ہے۔ وفاق المدارس شیعہ کے رہنما نے وزارت داخلہ اور خارجہ کو اس پر اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے جو مدرسے دہشت گردی میں ملوث ہیں، ان کے نام میڈیا میں دیئے جائیں تاکہ عوام حقائق سے آگاہ ہو سکیں۔