تخریب کاری میں ملوث مدارس کیخلاف کریک ڈاؤن کیا جائے، امن کانفرنس
تشدد سے پاک زندگی پوری انسانیت کا بنیادی حق ہے۔ آئمہ و خطباء قوم کو اسلام کے ’’پیغام امن‘‘ سے آشنا کریں۔ لوگوں کو اسلام کے قریب لانے کے لئے اور دین حنیف کے درس امن کے فروغ کیلئے آئمہ و خطباء کو پیغمبرانہ اوصاف ’’تبلیغ ‘‘ پر عمل پیرا ہونا ہو گا۔ آج کا دور مناظرہ اور مجادلہ کا نہیں بلکہ مکالمہ اور دلیل سے دوسروں کو اپنی بات سمجھانے کا ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف مذہبی اسکالر جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ علامہ راغب حسین نعیمی نے مقامی ہوٹل میں جامعہ نعیمیہ اور پی ایم آر کے باہمی اشتراک سے منعقدہ تربیتی ورکشاپ برائے فروغ امن کی اختتامی تقریب بعنوان ’’امن کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے ڈاکٹر اجمل خان نیازی، نجم ولی خان، سجاد میر، حافظ ارشد اقبال نعیمی، مفتی عمران حنفی، صاحبزادہ امانت رسول، پروفیسر محمد سلیم، سید بلال قطب، پروفیسر لیاقت علی صدیقی، مفتی محمد حسین قادری اور آنسہ سمیرا جبار نے بھی خطاب کیا جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی نبیرہ عندلیب نعیمی، ممتاز عالم دین مفتی انتخاب احمد نوری، مفتی قیصر شہزاد نعیمی، مولانا فاروق امیر نعیمی سمیت علماء ومشائخ، معلمات، مبلغات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ تکفیری سوچ نے امت کو گروہ بندی اور فرقہ پرستی میں تقسیم کر دیا ہے۔ دہشت گرد دینی طبقات کو بدنام اور پاکستان کے امیج کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ جہاد کے نام پر فساد اور قتال فی سبیل اللہ کے نا م پر انسانیت کا قتل عام کرنے والے اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں۔ عشق رسولﷺ کے جذبوں کو دلوں میں بیدار کئے بغیر عالمی امن کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ علامہ راغب حسین نعیمی نے پاکستان کے حالات پر گہرائی کیساتھ تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں دہشت گردی اور شدت پسندی کو تمام قوتیں مل کر ہی ختم کر سکتی ہیں۔ وطن عزیز میں فروغ امن کے لئے علماء و خطباء اور مبلغات کو انتہائی تندہی سے کام کرنا ہو گا۔ آئمہ مساجد کیلئے ایک ایسے مشترکہ نصاب کی ضرورت ہے جو امن کی تعلیم دے اور معاشرے سے بغض، نفرت اور حقارت کو ختم کرے، سرکاری غیر سرکاری آئمہ وخطباء کیلئے امامت، خطابت کی نوکری کرنے کیلئے کسی سرکاری تربیتی اکیڈمی سے کورس کرنا ضروری ہو، کورس کے تکمیل کے بغیر امامت نہ کرنے دی جائے۔
ڈاکٹر اجمل خان نیازی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے۔ موجودہ دور میں لوگوں کے دلوں میں عشق رسول کی شمع روشن کرنے کی ضرورت ہے۔ نبی کریم ؐ سے محبت کے بغیر دنیا و آخرت میں کامیابی ممکن نہیں۔ صحافی نجم ولی خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن ہمارا حق ہے لیکن ہمیں ایسے عناصر کو تلاش کرنا ہو گا جو ہمارا حق امن چھینے ہوئے ہیں۔ تنقیدی کلچر کو فروغ دینے کے بجائے ہمیں مسائل کے حل کیلئے کردار ادا کرنا ہو گا۔ تعلیم اور امن مرد و زن کا یکساں حق ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سجاد میر نے کہا کہ جہاد کے نام پر دہشت گردی قابل مذمت ہے۔ ہمیں علامہ فضل حق خیرآبادی کے کردار کو سامنے رکھ کر اصلاح معاشرہ کیلئے اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہو گی۔ پروفیسر لیاقت علی صدیقی نے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مفتی محمد حسین نعیمی اپنی ساری زندگی اشاعت دین اور اتحاد امت کیلئے کوشاں رہے اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہید نے بھی ساری زندگی بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ، اسلام کی سربلندی اور پاکستان کے استحکام کیلئے مصروف عمل رہے۔ اسلاف کے زندگیوں کو رہنمائی لیتے ہوئے ہمیں اپنی پہچان امن بنانا ہو گی۔
مفتی محمد عمران حنفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحقیق کے بغیر تکفیری فتووں نے اسلام کے پرامن چہرے کو مسخ کر دیا ہے۔ پروفیسر محمد سلیم نے کہا کہ مساجد کا انتظام و انصرام ریاست کو کرنا ہو گا تاکہ فرقہ واریت کے ناسور کو ختم کیا جا سکے۔ صاحبزادہ امانت رسول نے شرکاء تقریب سے اپنے خیالات کا اظہا کرتے ہوئے کہا صبر و برداشت صرف تقریروں اور خطبوں تک ہی محدود نہ رکھا جائے بلکہ اسے کردار اور عمل کا حصہ بنایا جائے۔ کانفرنس میں منظور کی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ تعلیمی اداروں کی سکیورٹی انتظامات کو سخت کیا جائے۔ ایسے مدارس جو کسی بھی طرح تخریب کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور کریک ڈاؤن کیا جائے۔