Uncategorized

نیشنل ایکشن پلان کو حکمران انتقامی کارروائیوں میں کیلئے استعمال کر رہے ہیں، علامہ اسدی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر ساں ادارہ) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے زیراہتمام علمائے کرام، عزاداران، ذاکرین، خطباء، بانیان مجالس کا لاہور میں اجلاس ہوا جس کی صدارت سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ عبدالخالق اسدی و مرکزی رہنما علامہ مبارک موسوی نے کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید مبارک موسوی کا کہنا تھا کہ ملت جعفریہ پاکستان وہ واحد قوم ہے جس نے دہشتگردی کیخلاف اس جنگ میں سب سے بڑی قربانی دی اور دہشتگردوں کا اصل ہدف بھی ملت تشیع ہی رہی، کیونکہ دشمن اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ ملت جعفریہ دراصل پاکستان کا فطری دفاع ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے حکمران اور ریاستی ادارے ہمارے قتل عام پر ہمیشہ خاموش رہے اور ہمیں اس بات کا ادراک بھی ہے کہ وطن عزیز ہی کے ریاستی اداروں نے ہمارے قاتلوں اور موجودہ دہشتگردوں کی سرپرستی کی، آج یہ ناسور ملکی سلامتی پر حملہ آور ہے، ہمیں انصاف کیلئے لاشوں کو لیکر دس دس دن تک سڑکوں پر بیٹھنا پڑا لیکن پھر بھی انصاف نہ ملا لیکن ہم نے ملکی سلامتی و خودمختاری کیخلاف ایک قدم بھی نہیں اُٹھایا، ہمیں یہ فخر اور اعزاز بھی حاصل ہیں کہ ہمارے کسی فرد کا ملک دشمنی یا ملکی سلامتی کے اداروں کیخلاف کارروائی میں ہاتھ نہیں، ہم وطن دشمنی او رملکی سالمیت کیخلاف سازش میں شریک ہونے کو حرام سمجھتے ہیں اور یہی ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ ہمیں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ریاستی ادارے اور حکمران ایک پیچ پر نظر نہیں آتے، نیشنل ایکشن پلان کو حکمران محض انتقامی کارروائیوں کیلئے استعمال کر رہے ہیں، نیشنل ایکشن پلان کا اطلاق پاکستان دشمن دہشتگردوں تک محدود ہونا چاہئے تھا لیکن اس کا رخ دہشتگرد مخالف قوتوں کی طرف موڑ دیا گیا، پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ملت تشیع سے مذہبی آزادی جو آئین اور قانون نے دی ہے اس سلب کیا جا رہا ہے، محرم الحرام کے مقدس مہینے میں ہمیں تختہ مشق بنایا گیا، کشمیر میں انتہاپسند ہندو دہشتگرد مودی حکومت اور پنجاب میں شہباز شریف اور رانا ثنااللہ کے طرز عمل میں ہمیں کوئی فرق نظر نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری سید شہداء کو محدود کرنے کیلئے علماء و ذاکرین پر زبردستی ضلع بندیاں، روایتی جلوسوں اور چاردیواری کے اندر ہونیوالی خواتین کی مجالس کیخلاف پولیس کی بربریت کا ہمیں سامنا رہا، اور اب بھی ہے، ہم ایک بات حکمرانوں سمیت سب پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ عزاداری امام مظلومؑ ہماری شہ رگ حیات ہے، ہم اس پر کسی بھی قسم کا سمجھوتا کرنے کو تیار نہیں، بلکہ عزاداری کی بقا کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔

اجلاس میں علامہ محمد اقبال کامرانی، علامہ حسن ھمدانی، علامہ ناظم رضا عترتی، علامہ وقار الحسنین نقوی، سید اسد عباس نقوی، سید خرم نقوی، سید شاکر نقوی، سید حسن رضا کاظمی، سید حسین زیدی، شیخ عمران علی، افسر حسین خاں، رانا ماجد علی سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔ اجلاس سے سید اسد عباس نقوی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ محرم الحرام میں بارہا ہم نے سندھ بلوچستان میں عزاداروں کی سکیورٹی خدشات سے حکومت کو آگاہ کیا، ہمارے حکمرانوں کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ عاشور کے دن جب سارا پاکستان کیا پوری دنیا سوگ میں تھی، ہمارے وزیراعظم صاحب امریکہ یاترا اور نجی محفلوں میں مصروف تھے ہم اس عمل کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں، ہم پاکستان کرکٹ بورڈ کے انتظامیہ کو بھی اپنا باقاعدہ احتجاج ریکارڈ کروائیں گے کہ انہوں نے یوم عاشور کے تقدس کا خیال نہیں رکھا اور کروڑں مسلمانوں کی عقیدت اور جذبات کو مجروح کیا اور اس عمل کی بھی ہم شدید مذمت کرتے ہیں، سندھ اور بلوچستان میں عزاداروں کے قتل عام پر اقوام متحدہ تک بول پڑا، لیکن ہمارے خود غرض اور نااہل حکمرانوں کو یہ تک توفیق نہیں ہوئی کہ مقتولین کی دلجوئی کریں، کیا پاکستان میں بسنے والے 5 کروڑ سے زائد شیعہ پاکستانی شہری نہیں؟

انہوں نے کہا کہ ہم اس بات سے بھی بخوبی واقف ہیں کہ ہمارے قاتلوں کے اصل سرپرست حکومتی صفوں میں بیٹھے ہیں اور حکمران ہی ہمارے قاتلوں کی سرپرستی کر رہے ہیں، 20 محرم الحرام تک کراچی سمیت سندھ بھر میں دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں اور سیاسی سرپرستوں کیخلاف بے رحمانہ آپریشن شروع نہ کی تو ہم پہلے مرحلے میں سندھ بھر اور دوسرے مرحلے میں ملک گیر احتجاج شروع کریں گے، جو ہمارا آئینی و قانونی حق ہے۔ اجلاس میں سعودی عرب میں شیعہ رہنما آیت اللہ باقر النمر کی سزائے موت کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ ایسے ظالمانہ عمل سے پہلے سعودی بادشاہت صدام، حسنی مبارک اور قذافی کے انجام کو یاد رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ باقر النمر کا قصور صرف اتنا ہے کہ انہوں نے عوام کے حق کیلئے آواز بلند کی جس کے پاداش میں انہیں سعودی جابر حکمرانوں سزائے موت سنا دی جو انسانی حقوق اور اسلامی اقدار کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button