Uncategorized

مشیر مذہبی امور قیوم سومرو کی شیعہ علما کونسل سندھ کے دفتر میں علامہ ناظر تقوی سے ملاقات

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)   وزیراعلٰی سندھ کے مشیر برائے مذہبی امور و اوقاف قیوم سومرو نے کراچی میں شیعہ علماء کونسل سندھ کے دفتر میں علامہ سید ناظر عباس تقوی سے ملاقات کی، ملاقات میں کراچی سمت صوبے کی موجودہ صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ علامہ ناظر عباس تقوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اور کراچی کی فضاء کو بہتر بنانے کیلئے تمام فروعی و گروہی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ہمیں اتحاد اور وحدت کے عمل کو فروغ دینے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، اور وہ فرقہ پرست عناصر و گروہ جو مسلمانوں میں اختلافات اور افتراق کو ہوا دیتے ہیں، وہ کسی مسلک کی نمائندگی نہیں کرتے، بلکہ وہ کرائے کے لوگ ہیں، جو کسی کے پیرول پر ہیں، ایسے گروہ و عناصر سے اظہار برأت اور ان کی نشاندہی کرنا ہماری ذمہ داری ہے، تاکہ عوام ایسے لوگوں کو پہچان سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں فتوے کی سیاست بہت ہوچکی، کسی مسلک پر کفر کے فتوے لگانا اور ان کے قتل کے فتوے دینا، یہ عمل قابل قبول نہیں ہے، ایسے فرقہ پرست لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ علامہ ناظر تقوی کا مزید کہنا تھا کہ علماء کرام نے ہمیشہ اتحاد و وحدت کی فضاء کو قائم کرنے کیلئے اپنا مؤثر کردار ادا کیا ہے، جس کی مثال قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی کا ملی یکجہتی کونسل بنانے میں مؤثر کردار ہے۔

علامہ ناظر تقوی نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ قیوم سومرو صاحب کے اقدامات سے فرقہ پرست گروہ کی کمر ٹوٹے گی۔ قومی ایکشن پلان کے حوالے سے علامہ سید ناظر عباس تقوی نے کہا کہ سندھ میں دو بڑے سانحات یعنی سانحہ شکار پور اور سانحہ جیکب آباد کے قاتلوں کے خلاف اقدامات پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا جا رہا، جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے باوجود اور قاتلوں کے انکشافات کے حوالے سے، ہمیں کسی ادارے نے اب تک اعتماد میں نہیں لیا، ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ سانحہ عاشورا کی جوڈیشنل انکوائری کی جائے، اور ان سانحات کے مقدمات کو فوجی عدالت میں چلایا جائے۔ اس موقع پر صوبائی مشیر مذہبی امور قیوم سومرو نے کہا کہ آپ علماء کرام کے تحفظات بجا ہیں، اور ان مسائل سے تعلق رکھنے والے اداروں سے مل کر مسائل کو حل کرینگے، اور باہمی تعاون کے فروغ اور مشاورت کے ساتھ امن اور اتحاد کی فضاء کو قائم کریں گے۔ صوبائی مشیر نے کہا کہ دہشتگرد کسی بھی گروہ اور فرقے سے تعلق رکھتے ہوں، نہ وہ مسلمان ہیں اور نہ ہی ان کا اسلام سے کوئی تعلق ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button