افغان پناہ گزینوں کا بے دخلی کے خلاف مظاہرہ
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) خیبر پختونخوا میں مقیم افغان پناہ گزینوں نے حکومت پاکستان کی جانب سے انھیں زبردستی بے دخل کیے جانے کے خلاف صوبائی دارالحکومت پشاور میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ مظاہرین نے پاکستان اور افغانستان سے مطالبہ کیا کہ دونوں حکومتیں اپنے سیاسی اختلاف کی سزا مہاجرین کو دینے کی بجائے اس مسئلے کا حل نکالیں تاکہ لاکھوں پناہ گزینوں کو روز روز کی تکالیف سے چھٹکارا مل سکے۔
زرائع کے مطابق پشاور پریس کلب کے سامنے ہونے والے اس مظاہرے میں افغان پناگزینوں کے نمائندوں اور افغان شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک کی مذمت اور پناہ گزین کو نظرانداز کرنا بند کردو جیسے نعرے درج تھے۔ اس موقع پر مظاہرین نے لراو بر یو پشتون یعنی پاکستان اور افغانستان کے پشتون ایک ہیں کے نعرے بھی لگائے۔ مظاہرے کی قیادت حزب اسلامی افغانستان (حکمت یار) کے سربراہ گلبدین حکمت یار کے صاحبزادے حبیب الرحمان حکمت یار کر رہے تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حبیب الرحمان حکمت یار نے افغان حکومت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کے مسائل کی ذمہ دار افغان حکومت بھی ہے جس کی غلط پالسیوں کی وجہ سے انھیں آج مسائل کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان میں 30 سالہ جنگ اور لڑائی کے دوران لاکھوں پناہ گزین کے گھر اور کاروبار تباہ ہو چکے ہیں لیکن افغان حکومت پاکستان سے افغانستان جانے والے افراد کو ایک گز زمین نہیں دے سکتی تو یہ لوگ وہاں کیسے زندگی گزاریں گے؟
حبیب الرحمان حکمت یار نے کہا کہ پاکستان سے افغانستان جانے والے ہر شخص کو صرف 400 ڈالر امداد دی جا رہی ہے جو صرف کابل تک کرایہ بنتا ہے اور اس رقم سے گھر کیسے تعمیر ہوگا، کاروبار کیسے ہوگا پانی اور بجلی کی سہولیات کیسے میسر آئیں گی؟ انھوں نے کہا کہ افغانستان میں زمین اتنی کم پڑگئی ہے کہ وہاں کے حکمران یہاں کے لاکھوں لوگوں کو اپنے ملک آباد کرنے کےلیے جگہ فراہم نہیں کر سکتی۔ اس سے پہلے افغان پناہ گزین کے مشران نے پشاور پریس کلب میں نیوز کا نفرنس سے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ بعض ایسے مسائل ہیں جس کی وجہ سے پناہ گزین اپنے وطن واپس لوٹنے سے قاصر ہیں جس میں سرفہرست امن و امان کا فقدان اور روزگار کے مسائل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے افغانستان میں بنیادی ضروریات یعنی تعلیم اور صحت کی کوئی سہولت مسیر نہیں جب کہ اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر اور افغان حکومت کی جانب سے واپس جانے والوں کےلیے اب تک کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 25 لاکھ کے قریب رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ افغان پناہ گزین مقیم ہیں۔ حکومت نے اس سال کے آخر تک تمام افغان مہاجرین کو مہلت دے رکھی ہے کہ وہ اس مہلت کے ختم ہونے تک اپنے وطن واپس چلے جائے بصورت دیگر انھیں یہاں سے بے دخل ہونا پڑے گا۔