Uncategorized

سندھ حکومت کی جانب سے ایام عزا میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں، آئی ایس او کراچی

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کے صدر علی اویس نے کہا ہے کہ محرم الحرام کے آغاز ہوتے ہی ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لئے شیعانِ حیدر کرار کی ٹارگٹ کلنگ بھی شروع ہوگئی، کوئٹہ میں بس پر فائرنگ کر کے 4 خواتین کو شہید کردیا گیا، ٹیکسلا میں امام بارگاہ کے متولی کو شہید کردیا گیا، راولپنڈی میں نوجوانوں کو شہید کردیا گیا اسی طرح ملک کے دیگر شہروں میں بھی شیعانِ حیدر کرار کو نشانہ بنایا جارہا ہے جس کی ہم سخت شدید مذمت کرتے ہیں۔

زرائع کے مطابق کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایس او کراچی ڈویژن کے صدر علی اویس کا کہنا تھا کہ ایک بات ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ اس طرح سے نہ ہم کو ڈرایا جاسکتا ہے نہ عزاداری کو محدود کیا جاستا ہے نہ روکا جاسکتا ہے، ہم شہادتوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں امام حسین ؑ اور عزاداری کے لیے ہم پہلے بھی قربانیاں دیتے رہے ہیں اور ہمیشہ دیتے رہیں گے لیکن عزاداری کو محدود نہیں ہونے دیں گے، ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان دہشت گردی کے واقعات میں ملوث عناصر کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔علی اویس نےکہا کہ ہم پاکستان میں عزاداری پر کسی بھی صورت کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے کیونکہ عزاداری نواسہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو برپا کرنا ہمارا آئینی و قانونی حق ہے، سندھ حکومت کی جانب سے ایام عزا میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں، محرم الحرام میں سبیل امام حسین ؑ لگانے کا مقصد دراصل امام حسین ؑ کے پیغام کو پھیلانا ہے ان کی قربانی کے پیغام کو دوسروں تک پہنچانا ہے، ان سبیلوں سے بلا تفریق رنگ و نسل، مذہب سب کو سیراب کیا جاتا ہے، ایسے میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی آڑ میں سبیلوں پر پابندی لگانا حیران کن ہے، ہم انتطامیہ سے کہتے ہیں کہ وہ اس طرح کے رویوں سے اجتناب کرے، ہم خیرپور اور اس کے اطراف میں انتظامیہ نے محرم الحرام کے سلسے میں لگائے جانے والے سیاہ جھنڈے اور مجالس کے لیے لگائے جانے والے بینرز اُتارنے کا جو سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں، ہم حکومت پنجاب کو بھی متنبہ کرتے ہیں کہ وہ عزاداری کے خلاف سازشیں کرنے سے باز رہے۔

آئی ایس او کراچی کے صدر نے کہا کہ محرم الحرام میں نقص امن کا بہانہ بنا کر علماء اور ذاکرین کی زبان بندی اور بین الاضلاع پابندی لگا دی جاتی ہے، انتظامیہ نے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اس سال بھی امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کا بہانہ بنا کر متعدد علماء اور ذاکرین کو نوٹی فکیشن کے ذریعے زبان بندی کے احکامات جاری کر دیے ہیں اور ان کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں، آخری میں ہم حکومت پاکستان سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سید الشہداء حضرت امام حسین ؑ کی قربانی کی یاد میں نکالے جانے والے جلوس عزا کو سیکورٹی کی فراہمی یقینی بنائیں اور اس کی خاطر تمام دستیاب سہولیات کو استعمال میں لایا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button