پاکستان کے ہر شہری کو مذہبی آزادی ہے، اس کا احترام کیا جانا چاہئے،اعجاز ہاشمی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز ہاشمی نے مسلمانوں کے درمیان مسلکی ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے محرم الحرام کے دوران امن کو امان برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ علما، واعظین، خطبا اور ذاکرین سے اپیل کی ہے کہ وہ اشتعال انگیز خطابات سے گریز کریں، اتحاد امت کو برقرار رکھیں۔
زرائع کے مطابق لاہور میں علماء سے گفتگو میں پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے اہلبیتؑ، شہداءکربلا اور محرم الحرام کا تعلق صرف ایک مکتبہ فکر سے نہیں، ہر مسلمان محب اہلبیت ہے، اہلبیتؑ کی محبت کے بغیر نا تو ایمان مکمل ہو سکتا اور نہ ہی ہم سرور کائنات کے امتی کہلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ بیرونی ایجنٹ اور تکفیری دہشتگرد پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے تھے، ان کے ناپاک عزائم کو جمعیت علما پاکستان کے قائد علامہ شاہ احمد نورانی نے تمام مکاتب اسلامی کے قائدین کیساتھ مل کر ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے مقابلہ کیا اور میں سمجھتا ہوں کہ دہشتگردوں کو ناکامی ہوئی ہے، قوم کو شیعہ سنی کے نام پر تقسیم کرنے کی سازشیں کی گئیں لیکن مذہبی سیاسی قائدین نے ثابت کیا کہ فقہی اختلافات کے باوجود شیعہ سنی اکٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اختلافات پیدا کرنیوالوں کو قوم پسند نہیں کرتی، ایسے تکفیری عناصر اور شرپسندوں سے دونوں مکاتب فکر کے قائدین نے اظہار لاتعلقی کیا ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی آزادی پاکستان کے ہر شہری کو ہے، اس کا احترام کیا جانا چاہیے، ریاستی ادارے محرم الحرام کے دوران ہونیوالے جلوسوں اور مجالس کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اتحاد و وحدت کی فضا کو قائم رکھنے کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے۔ اختلاف اصولوں کی بنیاد پر ہونا چاہیے، جس میں جنگ و جدل اور کفر و شرک کے فتوے شامل نہیں ہوتے مگر افسوس آج کچھ لوگوں نے فقہی اختلافات کے اشتعال انگیز بیان کو اپنا روزگار بنا لیا ہے، جو اتحاد امت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، علما اور دانشور طبقے کو سامنے آنا چاہیے اور حقیقت بیان کرنی چاہیے کہ شیعہ سنی اختلافات ایسے نہیں کہ قتل و غارت گری اور فتوے بازی پر اتر آئیں، دونوں مسالک قرآن و حدیث پر یقین رکھتے اور عمل کرتے ہیں، ان کی تعبیر اور تفسیر میں اختلاف ہو سکتا ہے، جو آئمہ اہلسنت کے درمیان بھی ہے۔