ایس یو سی کراچی کا شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور سانحہ پاراچنار کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) شیعہ علماء کونسل سندھ کی جانب سے سانحہ پاراچنار اور کراچی میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کراچی سمیت صوبے بھر میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں، اس سلسلے میں کراچی میں مرکزی احتجاجی مظاہرہ شیعہ علماء کونسل کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام خوجہ اثناء عشری جامع مسجد کھارادر کے باہر کیا گیا، جس میں علامہ کرام الدین واعظی، علامہ جعفر سبحانی، علامہ روح اللہ اور مسلم رضا عابدی سمیت کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین سے خطاب میں علامہ کرم الدین واعظی نے کہا کہ پاراچنار سے کراچی تک شیعہ نسل کشی جاری ہے، دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک امن ممکن نہیں، دہشتگردوں نے پاراچنار سبزی منڈی پر حملہ کرکے بزدلی کا ثبوت دیا ہے، اس واقعے میں ملوث افراد کا سراغ لگا کر ملوث درندہ صفت افراد اور اُن کے سہولت کاروں کو قانون کی گرفت میں لا کر قرار واقعی سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریاستی اداروں نے پاراچنار سمیت ملک بھر کے مختلف حصوں میں ہونے والی دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث افراد کو تختہ دار پر لٹکایا ہوتا، اور پس پردہ محرکات و حقائق عوام کے سامنے لائے جاتے، تو آج ملک کی یہ صورتحال نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، دہشتگردوں نے ریاست کے اندر اپنی ریاست بنا لی ہے۔
علامہ کرم الدین واعظی نے کہا کہ دہشتگردوں کا نیٹ ورک جو پاکستانی حکومت اور اداروں سے کنٹرول نہیں ہو رہا، یہ کیسے بنا اور اس کی پشت پر کونسی قوتیں ہیں، قومی ایکشن پلان بری طرح سے ناکام ہو چکا ہے اور اپنی افادیت کھو چکا ہے، سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ محاذ آرائی اور مخالفت کی سیاست چھوڑ کر دہشتگردی کے مسئلے پر ایک مؤقف اور ایک آواز ہو جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ساٹھ ہزار افراد اس ملک میں بے گناہ مار دیئے گئے اور ہمارے ادارے کمیٹیاں اور سوگ کا اعلان کرنے کے علاوہ کچھ نہ کر سکے، بڑے بڑے دعوے کے باوجود کہ ہم نے دہشتگردوں کی کمر کو توڑ دیا ہے، یہ سب زبانی جمع خرچ ہے، پاراچنار سبزی منڈی میں بم دھماکا ہونا ریاست کے اوپر سوالیہ نشان ہے، ریاست پاکستان عوام کے جان و مال کا تحفظ کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ علامہ جعفر سبحانی نے کہا کہ ہمارے ملک کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ تاریک راہوں میں لوگ مارے جاتے رہے، قتل عام ہوتا رہا، ٹارگٹ کلنگ اپنے عروج پر رہی، ٹارگٹ کلر آتے رہے، لوگوں اپنے نشانے بناتے رہے اور فرار ہو کر جانے میں کامیاب ہوتے رہے، لیکن معلوم نہ ہو سکا کہ وہ کہاں سے آئے اور کہاں گئے، نامعلوم افراد کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا رہا، لیکن آج تک عوام کو حقیقت سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ریاستی اداروں کو ملک کی بقاء کیلئے جرأت مندانہ اقدام اٹھانا ہوگا، ملک اس وقت سنگین داخلی اور خارجی بحران کا شکار ہے، کیا قائداعظم نے ہمیں ایسا ہی پاکستان دیا تھا کہ جو اس وقت لہو لہان ہے، جس کا ہر صوبہ اور ہر شہر زخمی ہے۔