پاکستانی شیعہ خبریں

چارسدہ: جے یو ائی (ف) کا مدرسہ تکفیری دہشتگردوں کی آماجگاہ، ضلعی انتظامیہ نے مدرسہ کو سیل کردیا

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں حکام نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ایک مدرسے سے تکفیری دہشتگردوں کی گرفتاری اور مدرسہ انتظامیہ کی جانب سے اس کے لائسنس کی تجدید نہ کرانے پر اسے سیل کر دیا۔ چارسدہ کے ضلعی پولیس سربراہ سہیل خالد نے  کہا کہ چارسدہ کے نواحی علاقے تنگی میں واقع جے یو آئی (ف) کے  مدرسہ کے خلاف کارروائی صوبائی حکومت کی حکم پر کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "تعلیم القرآن والسنت” کے نام سے موسوم اس دینی مدرسے پر کچھ عرصہ پہلے خفیہ اداروں کی جانب سے دو مرتبہ چھاپے مارے گئے اور دونوں مرتبہ وہاں سے کئی تکفیری دہشتگردوں کو گرفتار کئے گئے۔ ان کے مطابق مذکورہ مدرسے کی لائسنس کی معیاد بھی ختم ہوگئی تھی، جس کی تجدید ابھی تک نہیں کرائی گئی، اسی وجہ سے اسے حکومتی احکامات کے تناظر میں بند کیا گیا ہے۔ دینی درس گاہ تعلیم القرآن والسنت چارسدہ کے نواحی علاقے تنگی میں واقع ہے، جہاں چار سو کے قریب طلبہ زیرتعلیم ہیں۔ یہ مدرسہ تقریباً 19 سال قبل قائم کیا گیا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مدرسے کی بندش کے بعد وہاں زیرتعلیم تمام طلبہ اپنے گھروں کو چلے گئے ہیں۔ بعض سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مدرسے کی بندش کا فیصلہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درامد کے تحت کیا گیا ہے۔

مدرسے کے مہتمم اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ضلعی رہنما مفتی گوہر علی شاہ کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے بغیر کسی ثبوت کے مدرسے کے خلاف کارروائی کی، جس کے خلاف ان کی پارٹی بھرپور احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی ضلعی شوریٰ کا اجلاس آج چارسدہ میں منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں مدرسے کی بندش سے پیدا ہونے والی صورتحال کے سلسلے میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ مفتی گوہر علی شاہ نے کہا کہ چارسدہ میں اس سے پہلے دس دیگر دینی مدرسوں پر چھاپے مارے گئے تھے اور وہاں سے بھی مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا، لیکن ان میں کسی مدرسے کو سیل نہیں کیا، صرف جمعیت کے مدرسہ کو ہی کیوں سیل کیا گیا؟

انہوں نے تصدیق کی کہ ان کے مدرسے سے مشکوک افراد گرفتار ہوئے اور اس ضمن میں مدرسہ انتظامیہ کے تعاون سے ان افراد کو مقامی انتظامیہ اور خفیہ اداروں کے حوالے کیا گیا۔  یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مذہبی جماعتیں وقتاً فوقتاً حکومت اور خفیہ اداروں کی جانب سے دینی مدارس پر چھاپوں کی مذمت کرتی رہی ہیں، جس میں جے یو آئی (ف) پیش پیش رہی ہے۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button