Uncategorized

پاکستان میں کوئی فرقہ واریت نہیں، مخصوص تکفیری گروہ ملکی سالمیت کیلئے خطرہ ہے، علامہ عارف واحدی

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادار ہ)شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے واضح کیا ہے کہ ملک میں کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں، ایک مخصوص تکفیری گروہ ملکی سالمیت کے لئے خطرہ ہے، آئی ایس پی آر نے سانحہ راولپنڈی کے اصل ملزمان منظر عام پر لاکر ہمارے موقف پر مہر ثبت کر دی کہ ملک میں فرقہ واریت نہیں دہشتگردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مبینہ طور پر سانحہ میں ملوث کئے گئے بے گناہ افراد کیخلاف جھوٹے مقدمات فی الفور ختم اور اس کے نتیجہ میں مساجد، امام بارگاہوں اور املاک کے نقصانات کا ازالہ کرتے ہوئے مستقبل میں بھی اس قسم کے سانحات کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔ سیکرٹری اطلاعات پنجاب پروفیسر ذوالفقار حیدر سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ عارف واحدی نے کہا کہ ملک بنانے اور بچانے میں ہماری بہت زیادہ قربانیاں ہیں اور ہمیں ہی دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ہم نے ملک کے مختلف شہروں میں ہونیوالے بے شمار دہشتگردی کے واقعات میں سینکڑوں جنازے اُٹھائے، لیکن صبر کا دامن ہا تھ سے نہیں چھوڑا، آج ملک میں جو امن قائم ہے ہماری پالیسیوں کا نتیجہ ہے، ہم نے ہمیشہ محمد و آل محمد (ص) کے افکار پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ہمیشہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، اتحاد و وحدت کا راستہ اختیار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم پر عملی طور پر تمام مسالک کے جید علماء کرام کیساتھ ملکر ان ملک دشمن عناصر تکفیری گروہ کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا اور ملک میں فرقہ وارانہ شدت پسندی، فسادات، فتنہ انگیزی کی منصوبہ بندی کے تمام منصوبوں کو ناکام بنایا، علامہ سید ساجد علی نقوی کئی سالوں سے کہتے چلے آ رہے ہیں کہ اس ملک میں فرقہ واریت نہیں دہشتگردی ہے، اب جا کر ہمارے اعلٰی ریاستی ادارں نے اپنی پریس کانفرنس میں ان کے موقف کو تسلیم کیا۔ علامہ عارف واحدی کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں امن قائم کرنے کیلئے ریاستی اداروں کو اپنی پالیسوں پر ازسر نوء جائزہ لینے کی ضرورت ہے، اب جب تلخ حقائق قوم کے سامنے عیاں ہوچکے ہیں کہ ملک میں ہونیوالے دہشتگردی کے واقعات کے پس پردہ کون لوگ ملوث ہیں تو اب ریاستی اداروں کو ملک میں ہونیوالی دہشتگردی کیخلاف اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لانا ہوگی اور قومی تقاضا بھی یہی ہے کہ ملک میں امن برقرار رکھنے اور ملک کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ریاستی ادارے ظالمانہ بیلنس پالیسیوں کو ترک کرکے شدت پسند، ملک دشمن عناصر تکفیریوں کے مکمل خاتمہ اور پائیدار امن کے قیام کیلئے اپنی پالیسیوں کو ازسر نو مرتب کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button