داعش سمیت شدت پسند گروہوں نے اسلام کے چہرے کو داغ دار کیا ہے، سید کمال خرازی
شیعہ نیوز(پاکستان شیعہ خبر رساں ادارہ ) اسلامی جمہوریہ ایران کی سٹریٹجک کونسل برائے خارجہ تعلقات کے سربراہ و سابق وزیر خارجہ ایران ڈاکٹر سید کمال خرازی نے وفد کیساتھ دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کا دورہ کیا۔ جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے معزز مہمان کا استقبال کیا اور ادارے کے مختلف شعبہ جات درس نظامی، دارالافتاء، شعبہ کمپیوٹر و سائنس، حفظ و قرأت، شعبہ تصنیف و تالیف، لسانیات، تاریخ و اسلامی طب، علوم عصریہ، ڈاکٹر سرفراز نعیمی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ برائے پیس ایجوکیشن و ریسرچ، جامعہ سراجیہ برائے طالبات اور نعیمیہ کالج فار گرلز سمیت دیگر تعلیمی و فلاحی شعبہ جات بارے میں بریفنگ دی۔ ایرانی وفد نے دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کی تعلیمی و فلاحی کی خدمات کو سراہا۔ مفتی محمد حسین نعیمی اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کی دین کی ترویج، بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے عملی کردار کو خراج عقیدت پیش کیا۔
انہوں نے ڈاکٹر سرفراز نعیمی کے مقام شہادت اور مزار پر بھی حاضری دی۔ جامعہ نعیمیہ اور جامعۃ المصطفیٰ ایران کے تبادلہ طلبہ کے پروگرام پر بات جیت ہوئی۔ وفد میں ڈائریکٹر جامعۃ المصطفیٰ ایران ڈاکٹر مصطفی، ڈاکٹر خرم، ڈاکٹر خرجی داد، مجید صادقی دولت آبادہ و دیگر مہمان شامل تھے۔ ڈاکٹر سید کمال خرازی نے کہا کہ اسلام کے نام پر بننے والی تنظیموں داعش و دیگر شدت پسند گروہوں نے اسلام کے چہرے کو داغ دار کیا ہے، دہشتگردوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، شدت پسندی و دہشتگردی ہمارے لئے کھلا چیلنج بن گئی ہے، جس سے ہنگامی بنیادوں پر نمٹنے کیلئے پوری امت مسلمہ اٹھ کھڑی ہو، ایران برادر اسلامی ممالک کے ساتھ علاقائی مسائل ومشکلات کے حل اور استحکام کیلئے ہر قسم کے تعاون کیلئے تیار ہے۔
سید کمال خرازی کا کہنا تھا کہ شام اور عراق میں دہشتگردوں کی شکست کے بعد داعش کی شکل میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرکے پاکستان، اور وسطی ایشیا کے امن کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، امام خمینی کاپیغام ہے کہ مسلم ممالک کے باہمی تعلقات بہتر ہونے چاہئیں تاکہ پوری دنیا کہ مسلمان ایک دوسرے کے درد کو سمجھ سکیں۔ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے ایرانی وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاک ایران تعلقات اسلام کی بنیاد پر استوار ہیں، پاکستان اور ایران کے عوام کے مابین مذہبی، تاریخی اور ثقافتی رشتے بہت دیرینہ ہیں جن کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، شام فلسطین، عراق اور کشمیر میں جاری خون کا کھیل انتہائی تشویشناک ہے، دہشتگردی اور شدت پسندی کے چیلنج سے مل کر نمٹنا ہوگا۔