شہیدعلی رضا عابدی قتل، پولیس کا لندن کی طرف اشارہ
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کے گزشتہ ماہ ہونے والے قتل کی تحقیقات میں پولیس نے شدت پسندی کو اس اقدام کا مقصد نہ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ایم کیو ایم لندن اور جنوبی افریقہ کے رکن کا شہر میں آکر کام کرنے کے شواہد ملے ہیں۔سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) جنوب پیر محمد شاہ نے سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی ڈی ایچ اے میں رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا۔ان کا کہنا تھا کہا علی رضا عابدی کے قتل کی تحقیقات میں تفتیش کاروں کو راستہ مل گیا ہے جو قاتلوں کا مقصد اور اس کے ذمہ داروں تک پہنچنے کے قریب ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم قتل کی تحقیقات میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ان لوگوں یا گروہ کو تحقیق کے دائرہ کار سے نکال دیا ہے جن کا اس سانحے میں ملوث ہونے کا کوئی شبہ نہیں تاہم ہمارے پاس باوثوق اطلاعات ہیں کہ لندن گروپ یا آپ کہہ لیں کہ جنوبی افریقہ گروپ کے رکن اس شہر میں تھے‘۔ایس ایس پی نے بتایا کہ ’ہر حکومتی ایجنسی اپنا کام کر رہی ہے اور تحقیق میں اپنی پیش رفت شامل کر رہی ہے، کراچی میں تشدد کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی اس قتل کا مقصد نہیں ہوسکتا تاہم یہاں دیگر تنظیموں کو بھی تفتیش کے دائرے میں لایا گیا ہے‘۔خیال رہے کہ 2 ہفتے قبل ڈی ایچ اے کے علاقے خیابانِ اتحاد میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم )کے سابق رکنِ قومی اسمبلی علی رضا عابدی کو ان کے گھر کے باہر فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔اس بارے میں ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی کو قتل کی دھمکیاں دی گئی تھیں، خیال رہے مذکورہ واقعے کی تفتیش اب بھی جاری ہے۔ایک روز قبل ڈی ایچ اے کے علاقے میں ہی سابق گورنر سندھ محمد زبیر کو نامعلوم ملزمان نے اسلحہ دکھا کر روکنے کی کوشش کی تھی۔تفصیلات کے مطابق واقعہ 8 جنوری کی رات ساڑھے 11 بجے پیش آیا جب وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ خواہر نسبتی کے گھر سے واپس آرہے تھے کہ راستے میں صبا ایونیو کے قریب کار سوار 3 ملزمان نے ان کی گاڑی کو روکا۔جیسے ہی وہ اپنے گھر کی جانب جانے لگے تو گاڑی میں سوار ایک مسلح شخص نے ان پر اسلحہ تان کر حملے کی کوشش کی تاہم محمد زبیر نے اپنی گاڑی کچے روڈ پر اتار کر نکل گئے۔