ریاستی ادارے پاکستان میں داعش کی سرگرمیوں کو سنجیدہ لیتے ہوئے روکیں، علامہ امین شہیدی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبرر ساں ادارہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی پاکستان میں سرگرمیاں روکنے کے لئے ریاستی اداروں کی طرف سے سنجیدہ، موثر اور فوری اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ طالبان کے مربیوں کی ہمدردیاں اب داعش کی جانب رخ موڑ رہی ہیں۔ داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ شیطانی گروہ یہود و نصاریٰ کے اسلام دشمن ایجنڈے کے اہداف کی تکمیل کے لئے سرگرم ہے جن کا مقصد دین اسلام کو اقوام عالم کے سامنے ایک بھیانک اور ایک غیر انسانی مذہب کے طور پر متعارف کرانا ہے۔ صیہونی و نصرانی طاقتیں اسلام کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خائف اور امت مسلمہ کو تباہ حال کرنے پر تُلی ہوئے ہیں۔ اپنے جارحانہ عزائم کی تکمیل کے لئے انہوں نے ایسے عالمی غنڈوں کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں جنہوں نے مذہب کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔ پاکستان کے استحکام اور سالمیت کو ان دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال نہ بننے دیا جائے۔
کراچی میں جاری آپریشن نے دہشت پسند عناصر کے حوصلوں پر کاری ضرب لگائی ہے۔ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ آپریشن اسی طرح جاری رہنا چاہیے اور کالعدم تنظیموں کو دوبارہ منظم نہ ہونے دیا جائے، بصورت دیگر آپریشن کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کئے جاسکیں گے۔ علامہ شہیدی نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کے سہولت کار اب داعش کی طرف اپنے تعاون کا ہاتھ بڑھا رہے ہیں جو انتہائی تشویشناک ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ان سہولت کاروں کے گرد شکنجہ سخت کرنے کی ضرورت ہے۔ داعش سے فکری ہم آہنگی رکھنے والی ان متحرک شخصیات پر نظر رکھنی ہوگی جو داعش کے نظریات کو حقیقی اسلام کا نام دے کر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث مدرسوں کے منتظمین اور ان کی مالی معاونت کرنے والوں کو بھی دہشت گرد اور ملکی مفاد کے منافی سرگرمیوں میں ملوث قرار دے کر سخت ترین سزائیں دی جائیں، تاکہ ملک امن کو گہوارہ بن سکے۔