10 شوال آغاز غیبت کبریٰ امام زمانہ (عج)
<وَلَوْ اٴَنَّ اٴشْیٰاعَنٰا (وَ فَّقَہُمُ اللهُ لِطٰاعَتِہِ) عَلَی اجْتِمٰاعٍ مِنَ الْقُلُوبِ فِي الْوَفٰاءِ بِالْعَہْدِ عَلَیْہِمْ لَمٰا تَاٴَخَّرَ عَنْہُمُ الْیُمْنَ بِلِقٰائِنٰا، وَ لَتَعَجَّلَتْ لَہُمُ السَّعٰادَةُ بِمُشٰاہَدَتِنٰا عَلیٰ حَقِّ الْمَعْرِفَةِ وَ صِدْقِہٰا مِنْہُمْ بِنٰا، فَمٰا یَحْبِسُنٰا عَنْہُمْ إِلاّٰ مٰا یَتَّصِلُ بِنٰا مِمّٰا نَكْرَہُہُ وَلاٰ نُوٴْثِرُہُ مِنْہُمْ>(۴۰)
اگر ھمارے شیعہ (خدا ان كو اطاعت كی توفیق دے) اپنے عھد و پیمان كو پورا كرنے كی كوشش میں ھمدل ھوں تو پھر ھماری ملاقات كی بركت میں تاخیر نھیں ھوتی، اور ھمارے دیدار كی سعادت جلد ھی نصیب ھوجاتی، ایسا دیدار جو حقیقی معرفت اور ھماری نسبت صداقت پر مبنی ھو، ھمارے مخفی رھنے كی وجہ ھم تك پھنچنے والے اعمال كے علاوہ كوئی اور چیز نھیں ھے جبكہ ھمیں ان سے ایسے اعمال كی امید نھیں ھے ۔
احتجاج، ج2، ص315، بحار الانوار، ج53، ص177، ح8۔
یہ اس خط كے جملے ھیں جس كو امام زمانہ علیہ السلام نے شیخ مفید علیہ الرحمہ كے لئے بھیجا تھا۔ امام علیہ السلام نے اس خط میں شیخ مفید علیہ الرحمہ كو چند سفارشیں كرنے اور اپنے شیعوں كے لئے كچھ احكام بیان كرنے كے بعد اس اھم چیز كی طرف اشارہ كیا جو غیبت كا سبب ھوئی ھے۔ امام علیہ السلام شیعوں كے درمیان خلوص اور ھمدلی نہ ھونے كو اپنی غیبت كا سبب شمار كرتے ھیں۔
تاریخ كے پیش نظر یہ بات واضح ھے كہ جب تك لوگ نہ چاھیں اور سعی و كوشش نہ كریں تو حق اپنی جگہ قائم نھیں ھوپاتا، اور حكومت اس كے اھل كے ھاتھوں میں نھیں آتی۔ حضرت علی ، امام حسن اور امام حسین علیھم السلام كی تاریخ اس بات پر بہترین دلیل ھے۔ اگر لوگ حضرت علی علیہ السلام كی خلافت پر اصرار كرتے تو پھر آج تاریخ كا ایك دوسرا رخ ھوتا، لیكن اس وقت كے لوگوں میں دنیا طلبی اور خوف و وحشت وغیرہ اس بات كا سبب بنی كہ ھمیشہ تك دنیا والوں مخصوصاً شیعوں كو ظلم و ستم كے علاوہ كچھ دیكھنے كو نہ ملا۔ افسوس كہ ھماری كوتاھی اور ھمارے بُرے كام اس بات كا سبب ھوئے كہ وہ محرومیت اب تك چلی آرھی ھے۔
اس حدیث كے مطابق امام زمانہ علیہ السلام كے ظھور كی تعجیل كے سلسلہ میں ھماری ذمہ داری ھے كہ ھم اپنے اور اپنے رشتہ داروں پر امام علیہ السلام كو مقدم كریں، اور اسلامی احكام كو جاری كریں اور اسلام كی تبلیغ كے ذریعہ دنیا والوں كے سامنے امام زمانہ علیہ السلام كا تعارف كرائیں، اور دلوں كو امام كی طرف متوجہ كریں، تاكہ خدا كی مشیت سے بہت جلد ھی لوگوں میں امام زمانہ علیہ السلام كو قبول كرنے كا زمینہ ھموار ھوجائے۔
اس حدیث مبارك سے چند چیزیں معلوم ھوتی ھیں:
1۔ خداوندعالم نے شیعوں سے عھد و پیمان لیا ھے كہ ائمہ معصومین علیھم السلام كی پیروی كریں اور یھی پیروی امام زمانہ علیہ السلام كی ملاقات كے شرف كا سبب ھے۔
2۔ شیعوں كے بُرے اعمال اپنے امام سے دوری كا سبب بنے ھیں؛ لہٰذا ھمارے نیك اعمال امام زمانہ علیہ السلام سے رابطہ میں موٴثر واقع ھوسكتے ھیں