مضامین

29 شوال یوم ولادت محسن اسلام حضرت ابوطالب علیہ سلام

عبد مناف بن عبد المطلب بن ہاشم المعروف ابو طالب زعمائے مکہ میں سے ہیں جن کا تعلق قبیلۂ بنو ہاشم سے ہے؛ امام علی علیہ السلام کے والد ماجد اور محمد بن عبداللہ(ص) کے چچا ہیں۔ دیوان ابو طالب میں رسول اللہ(ص) پر ان کے کام ایمان کے واضح ثبوت ہیں۔ ان کی شاعری کی مجموعی دلالت کو متواتر جانا گیا ہے؛ اور ان کے اشعار ایک موضوع میں اشتراک رکھتے ہیں اور وہ مشترکہ موضوع رسول اللہ(ص) کی نبوت و رسالت کی تصدیق ہے۔[1]

ابو طالب حجاج کی رفادت اور سقایت (سقایۃ الحاج اور رفادۃ الحاج) (میزبانی کرنے اور سیراب کرنے) کے منصب کے عہدیدار تھے اور گندم اور عطریات کی تجارت سے منسلک منسلک تھے۔ انھوں نے اپنے والد عبد المطلب کی وفات کے بعد رسول خدا(ص) کی سرپرستی کا بیڑا اٹھایا ذمے لی اور اور آپ(ص) کی رسالت کے دوران آپ کی ہمہ جہت حفاظت و حمایت کی۔ ابن ابی الحدید لکھتے ہیں: اگر جناب ابو طالب اور ان کا بیٹا (علی(ع)) نہ ہوتے تو اسلام کبھی بھی معرض وجود میں نہ آتا۔ برپا نہ ہوتا اور اپنے قدموں پر کھڑا نہ ہوتا؛ پس ابو طالب مکہ میں رسول خدا(ص) کو پناہ دی اور آپ(ص) کی حمایت کی اور ان کے بیٹے (علی(ع)) نے یثرب میں اسلام کی حفاظت کے لئے موت کے بھنوروں میں غوطہ زن ہوئے۔[2] حتی کہ رسول اکرم(ص) نے فرمایا: جب تک ابوطالب بقید حیات تھے قریش سے مجھ سے خائف رہتے تھے۔[3]۔[4]

ایک رویات کے مطابق حضرت ابوطالب کی ولادت 29 شوال کو ہوئی

شیخ مفید لکھتے ہیں: "ابو طالب(ع) کی وفات کے وقت جبرائیل رسول اکرم(ص) پر نازل ہوئے اور اللہ کا حکم پہنچایا کہ "مکہ کو چھوڑ کر چلے جائیں کیونکہ اب اس شہر میں آپ کا کوئی یار و مددگار نہيں رہا”۔[5]

رسول اللہ(ص) ابو طالب(ع) کی وفات کے دن شدت سے مغموم و محزون تھے اور رو رہے تھے۔ آپ(ص) نے امام علی(ع) کو ہدایت کی کہ انہیں غسل و کفن دیں اور ان کے لئے مغفرت کی دعا کی۔ اور جب ان کے مدفن میں پہنچے تو ان سے مخاطب ہوکر اپنے ساتھ ان کے حسن سلوک اور مدد و حمایت کا ذکر کیا اور کہا: "چچا جان! میں اطرح سے آپ کے لئے استغفار کرون اور آپ کی شفاعت کروں گا کہ جن و انس حیرت زدہ ہوجائیں گے”۔ ابو طالب(ع) کو قبرستان حجون یا قبرستان ابی طالب یا جنت المعلی (المعلاة)م میں اپنے والد عبد المطلب(ع) کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button