داعش سے منسلک طالبہ کی گرفتاری ملک میں داعش کی موجودگی ثابت کرتی ہے، میثم عابدی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل سید میثم رضا عابدی نے کہا ہے کہ داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی حیدرآباد کی میڈیکل طالبہ کی لاہور آپریشن کے دوران گرفتاری نے پاکستان میں داعش کی فعالیت اور نوجوانوں کی اس میں شمولیت سے انکاری ریاستی اداروں کی کارکردگی اور دعوؤں کی پول کھول دی ہے، طالبہ کا داعش میں شمولیت کیلئے حیدرآباد سے لاہور اور پھر شام جانا، بعد ازاں پاکستان واپسی کے بعد لاہور سے گرفتار ہونا ثابت کرتا ہے کہ پورے ملک میں داعش اور اسکی فرنچائز، کالعدم دہشتگرد تنظیموں کا نیٹ ورک اور سہولت کار موجود ہیں، ان خیالات کا اظہار رہنماؤں نے وحدت ہاؤس کراچی میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں علامہ مبشر حسن، علامہ صادق جعفری، علامہ علی انور،علامہ اظہر نقوی، علامہ سجاد شبیر رضوی، علامہ احسان دانش، تقی ظفر و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
میثم عابدی نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر سے درجنوں طالبات اور نوجوانوں کی داعش سمیت کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک میں شمولیت پر محب وطن حلقے چیخ چیخ کر حکومت اور ریاستی اداروں کو ملکی سلامتی و بقاء کو درپیش اس خطرے کی طرف متوجہ کرتے رہے، لیکن کرپشن میں مصروف حکمرانوں اور نااہلی و غفلت کے شکار ریاستی اداروں کیجانب سے ماضی کی طرح اسے محض افواہ قرار دیکر نظر انداز کیا جاتا رہا۔
میثم عابدی نے کہا کہ آج جب داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی حیدرآباد کی میڈیکل طالبہ کی گرفتاری لاہور سے عمل میں آ چکی ہے، تو اس سے حکومت اور ریاستی اداروں کے ”داعش کو پاکستان میں قدم رکھنے نہیں دینگے، داعش یہاں اپنا سکہ نہیں جما سکتی“ جیسے سب دعوے دھرے کے دھرے ثابت ہوگئے ہیں۔
انہوں نے وفاقی و صوبائی حکومت اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر سے داعش کے نیٹ ورک اور اس میں نوجوانوں کی شمولیت کو محض افواہ قرار دیکر مزید نظر انداز کرنے کے بجائے آپریشن ردالفساد کے تحت پروفیشنل جامعات، کالجز سمیت تمام تعلیمی اداروں میں فی الفور گرینڈ آپریشن کرکے داعش اور اسکی فرنچائز کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے نیٹ ورک اور انکے سہولت کاروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے، اس کے ساتھ ساتھ کراچی سمیت سندھ بھر کے دہشتگردی میں ملوث سینکڑوں نام نہاد مدارس کے خلاف بھی فی الفور کارروائی عمل میں لائی جائے جو سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے درمیان سیاسی لڑائی کے باعث تعطل کا شکار ہو چکی ہے، اس معاملے کو سیاسی لڑائی کی نذر نہیں کیا جائے۔