
پابندیوں کے خاتمے کے لیے سفارتی حل تلاش کرنے کا عزم، دباؤ کے تحت مذاکرات قبول نہیں، ایران
شیعہ نیوز: ایران کی وزارت خارجہ نے امریکی صدر کے اقدامات کے جواب میں کہا ہے کہ دباؤ کے تحت ایران کو مذاکرات پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، ہر مسئلے کا سفارتی حل نکالنے پر کوشش مرکوز ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق ایرانی وزارت امور خارجہ نے امریکی صدر کے قومی سلامتی کے یادداشت پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران دباؤ کے تحت مذاکرات کو قبول نہیں کرتا۔ ایران نے ہمیشہ جوہری پروگرام سمیت مختلف مسائل کے حل کے لیے سفارتی حل کی حمایت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے 5 فروری کو ایک "قومی سلامتی کی صداراتی یادداشت” پر دستخط کیے، جس میں ایران کے خلاف "زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی ناکام پالیسی کو بحال کرنے کا حکم دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ دباؤ کبھی بند نہیں ہوا تھا۔ ایران نے زیادہ سے زیادہ دباؤ کا جواب زیادہ سے زیادہ مزاحمت کے ساتھ دیا ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ کسی بھی قوم کو غیر منصفانہ دباؤ اور غیر قانونی پابندیوں کے تحت نہیں آنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : ہم امریکہ اور اسرائیل کی دھمکیوں میں نہیں آئیں گے، حازم قاسم
وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی صدر نے سند پر دستخط کرتے وقت ایران کے ساتھ جوہری معاملے پر بات چیت اور اتفاق کی خواہش کا اظہار کیا، لیکن "زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی کی بحالی کی سند پر دستخط کرنا ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ سازشوں اور ایرانی عوام پر دباؤ بڑھانے کی منصوبہ بندی کا اظہار ہے۔ ایران نے ہمیشہ ہر مسئلے کی سفارتی حل کی حمایت کی ہے۔ واشنگٹن کی اس دوغلی پالیسی پر اصرار نہ صرف مسائل کے حل میں مددگار ثابت نہیں ہو گا بلکہ امریکی نیتوں اور پالیسیوں پر مزید عدم اعتماد پیدا کرے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ جوہری معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں مسلسل ناکام رہا ہے۔ 2018 میں امریکی صدر نے یکطرفہ طور پر امریکہ کو معاہدے سے باہر نکالا اور ایران پر شدید دباؤ ڈالا، حالانکہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے مطابق ایران اپنے جوہری عہد کی مکمل پابندی کر رہا تھا۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں میں جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات کے باوجود امریکہ نے پابندیوں میں نرمی نہیں کی بلکہ ہر بار مذاکرات میں روکاوٹ ڈالی۔ یہ تجربہ امریکی دوہرے معیار کا عکاس ہے۔ امریکہ کا رویہ ایران کے ساتھ ہمیشہ استکباری، دھمکی آمیز، اور مداخلتی رہا ہے۔ ایران کے وسائل پر قبضہ کرنے، تجارتی مواقع سے محروم کرنے اور مختلف عنوانات کے تحت ایرانی قوم پر پابندیاں عائد کرنے جیسے اقدامات کیے گئے ہیں۔ یہ اقدامات انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔