
محب اہلبیت شہید امجد صابری کو ہم سے بچھڑے 9 سال بیت گئے
وطن عزیز پاکستان کو اسکے پالیسی سازوں نے اپنے اور اپنے بیرونی آقاؤں کے مفادات کے حصول کے لیے ایک ایسا ملک بنا دیا ہے کہ جو بھی محب اہل بیت (ع) ہو یا اتحاد بین المسلمین کا حامی ہو، وہ اس ملک میں محفوظ نہیں رہ سکتا، چاہے وہ سنی ہوں یا شیعہ، سب دہشت گردوں کے نشانے پر آ جاتے ہیں
شیعہ نیوز:کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں تکفیری دہشتگردوں کی ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہونے والے پاکستان کے مشہور و معروف محب اہلبیت قوال امجد صابری شہید کو ہم سے بچھڑے 9 سال بیت گئے۔ شہید امجد صابری کو 22 جون 2016ء بمطابق 16 رمضان المبارک کو موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے اس وقت ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جب وہ اپنی رہائش گاہ لیاقت آباد سے نکل کر ایک نجی ٹی وی چینل میں رمضان نشریات میں حصہ لینے کیلئے جا رہے تھے۔ امجد صابری سفید رنگ کی سوک میں سوار تھے اور خود گاڑی چلا رہے تھے، وہ جیسے ہی اپنے والد کے نام سے منسوب لیاقت آباد انڈر پاس سے ملحقہ الاعظم اسکوائر کے سامنے سے گزر رہے تھے تو گھات لگائے موٹر سائیکل سوار دہشتگردوں نے انہیں سرراہ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا دیا۔
شہید امجد صابری کا مختصر تعارف:
23 دسمبر 1976ء کو کراچی کے معروف قوال گھرانے میں آنکھ کھولنے والے امجد صابری کو قوالی کا ذوق و شوق ورثے میں ملا، قوالی کی ابتدائی تربیت والد غلام فرید صابری اور بڑے بھائی عظمت صابری سے لی، فنی تعلیم و تربیت کے بعد امجد صابری نے قوالی کے شعبے میں اس انداز سے اپنی صلاحیتوں کو منوایا کہ جس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ امجد صابری نے بھارت، نیپال، امریکا اور لندن سمیت 17 سے زائد ممالک میں قوالی پڑھی، اپنے والد غلام فرید صابری کے انتقال کے بعد امجد صابری ایک نئے روپ میں ابھر کر آئے، امجد صابری نے اپنے والد کے انتقال کے بعد ان کی مشہور قوالیوں ’’تاجدار حرم‘‘ اور ’’بھر دو جھولی میری‘‘ پڑھ کر شہرت حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں: اکیس رمضان کے جلوس میں لاپتہ شیعہ افراد کے لیے احتجاج کیا جائے گا، علامہ عقیل موسیٰ
شہید امجد صابری کے قتل کے محرکات:
کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ پولیس کے ہاتھوں گرفتار کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی (نعیم بخاری) گروپ کے 2 دہشت گردوں عاصم عرف احمد عرف کیپری عرف ماموں عرف مصطفٰی نے انٹروگیشن رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ ماہ رمضان میںاسکی ملاقات اسحاق عرف بوبی سے ایک جنرل اسٹور کی دکان پر ہوئی، اس دوران امجد صابری کے بارے میں بات ہونے لگی، اسحاق بوبی نے پوچھا کہ امجد صابری کیسا بندہ ہے، میں نے نیٹ پر دیکھا ہے کہ آج کل یہ بہت نوحے پڑھ رہا ہے اور اہل تشیع کی مجالس میں بھی جاتا ہے اور محرم میں پورا شیعہ ہو جاتا ہے، بات چیت کے دوران اس کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی اور بھرپور ریکی کے بعد امجد صابری کو قتل کر دیا۔
پاکستان میں تکفیریت اور دہشتگردی کے مضمرات:
وطن عزیز پاکستان کو اسکے پالیسی سازوں نے اپنے اور اپنے بیرونی آقاؤں کے مفادات کے حصول کے لیے ایک ایسا ملک بنا دیا ہے کہ جو بھی محب اہل بیت (ع) ہو یا اتحاد بین المسلمین کا حامی ہو، وہ اس ملک میں محفوظ نہیں رہ سکتا، چاہے وہ سنی ہوں یا شیعہ، سب دہشت گردوں کے نشانے پر آ جاتے ہیں۔ ایک طرف تو ملک میں عدم برداشت کی یہ صورتحال ہے کہ محبتیں بانٹنے والا امجد صابری دن دہاڑے شہید کر دیا جاتا ہے تو دوسری طرف ہمارے پالیسی ساز ادارے تکفیری دہشتگردوں کی سرپرستی سے باز نہیں آرتے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں نئی جہادی تنظیم کے قیام کا اعلان، ریاست کے لیے لمحہ فکریہ
ریاستی اداروں سے عوامی اپیل:
عوام یہ سوال کرنے پر مجبور ہیں کہ آخر کب تک ہمارے ریاستی ادارے اپنے اور اپنے بیرونی آقاؤں کے مفادات کی خاطر اپنے ہی ملک کی عوام کا قتل عام کرنے والے تکفیری دہشتگردوں کو پالتے رہیں گے؟ کیا یہ پاکستان اسی لئِے حاصل کیا گیا تھا کہ اسے دہشتگردوں کے لیے جنت بنا دیا جائے؟ ہرگز نہیں بلکہ یہ پاکستان ان مظلوموں کی میراث ہے جنہوں نے اپنے فرزندوں کی قربانیاں تو پیش کی ہیں، لیکن اس پاک وطن سے کبھی غداری نہیں کی۔ اب بھی وقت ہے کہ پاکستان کے پالیسی ساز ادارے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں، ورنہ آنے والی نسلیں ان کو بھی ظالم و جابر کے عنوان سے یاد کریں گی۔