دو جنوری مجاہد عالم دین شہید آیت اللہ شیخ باقرالنمر کی آٹھویں برسی
شیعہ نیوز: دو جنوری مجاہد عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمر کی شہادت کی آٹھویں برسی کا دن ہے۔
سعودی عرب کے ممتاز عالم دین اور اس ملک کے شیعہ مسلمانوں کے قائد شیخ باقر النمر نے کبھی بھی عوام کو مسلح جدوجہد کی دعوت نہیں دی تھی۔ اور نہ ہی انہوں نے نوجوانوں کو ہتھیار اُٹھانے کی آشکارا یا مخفیانہ کی۔
وہ صرف آشکارا طور پر آل سعود کو اس کی ذمہ داریوں سے آگاہ کرتے تھے وہ آشکارا امر بالمعروف اور نہی المنکر کر رہے تھے اور شیخ النمر کو اسی امر بالمعروف اور نہی المنکر کے جرم میں شہید کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : عین الاسد میں امریکی تنصیبات پر دوبارہ عراقی مقاومت کا حملہ
شہید آیت اللہ شیخ باقر آلنمر 1379 ہجری بمطابق 1968ء عیسوی صوبہ قطیف کے شہر العوامیہ میں ایک علمی اور دیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔
ان کے والد کے چچا آیت اللہ شیخ محمد بن ناصر آل نمر رحمہ اللہ اسی خاندان کے چشم و چراغ تھے اور اس خاندان میں کئی نمایاں علماء و ذاکرین ہوگذرے ہیں جن میں ان کے دادا الحاج علی بن ناصر آل نمر قابل ذکر ہیں۔
انھوں نے ابتدائی تعلیم العوامیہ میں مکمل کرنے کے بعد سنہ 1400 ہجری (1989ء) کو انقلاب اسلامی کو بہتر سمجھنے اور اعلی دینی تعلیم کے حصول کی غرض سے ایران ہجرت کی اور تہران کے حوزہ علمیہ حضرت قائم(عج) میں حاضر ہوئے جو اسی سال آیت اللہ سید محمد تقی مدرسی نے تاسیس کیا تھا۔
سعودی عرب کے مجاہد عالم دین شہید آیت اللہ نمر باقر النمر کے فرزند محمد النمر نے اپنے والد کی شہادت پر عالمی اداروں اور مغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سعودی عرب کی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر ڈرامائی خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
شہید آیت اللہ نمر باقر النمر کے فرزند محمد النمر نے مزید کہا کہ وہابی نظریات جو سعودی عرب نے اختیار کر رکھے ہیں، تکفیری و صیہونی گروہ داعش کے نظریات سے مطابقت رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے 2 جنوری 2016 کو بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کے تحت سعودی مجاہد عالم دین آیت اللہ نمر باقر النمر کا سرقلم کردیا تھا جس پر مختلف ممالک نے اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا اور عالمی سطح پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔