پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

کراچی، سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اہم پریس کانفرنس

بلاول بھٹو سندھ میں ہونے والی بربریت کا نوٹس لیں اور واقعات کی تحقیقات کرائیں۔ کرا چی پر امن احتجاجی دھرنوں میں بنائے گئے مقدمات واپس لئے جائیں اور بے گناہ افراد کو رہا کیا جائے

شیعہ نیوز: سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کراچی میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاراچنار غزہ کا منظر پیش کررہا ہے۔ حکمران کی عدم توجہی نے کرم ایجنسی پاراچنار کے مسئلے کو سنگین بنا دیا ہے۔ مسلمان وہ ہوتا ہے جو ظلم دیکھ کر تڑپ اٹھے۔ پاراچنار کے عوام خوراک اور دیگر ضروری سہولتوں کی کمی کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ محاصرے میں ادوات کی کمی 130سے زائد معصوم بچوں کی شہادتیں ہوچکی ہیں اور زندگی مفلوج ہوگئی ہے۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ پاراچنار کی مظلوم عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے دیئے گئے دھرنوں پر کراچی میں ریاستی طاقت کے بے جاء استعمال، لاٹھی چارج، شیلنگ اور فائرنگ کر کے درجنوں شہریوں کو زخمی کرنے اور 2 معصوم افراد کی مظلومانہ شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اپنے آپ کو جمہوریت کی علمبردار کہنے والی پیپلز پارٹی کی حقیقت قوم کے سامنے ہے۔ نہتے شہریوں پر دھاوا بول کرسندھ حکومت نے اپنے قائد ذولفقار علی بھٹو کی جمہوری فکر و اقدار کو پامال کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاک محرم ہال پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ پارا چنار کے حالات دانستہ طور پر کشیدہ کیے جارہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ کرم ایجنسی ملک کا حصہ نہیں فلسطین غزہ بن گیا ہے۔ لاکھوں کی آبادی محصور انسانی زندگیوں کوشدید خطرات لاحق ہیں ادویات اور اشیاء خوردونوش کی کمی کی وجہ سے انسانی جانوں کا ضائع ہورہا ہے۔ محاصرے میں ادوات کی کمی 130سے زائد معصوم بچوں کی شہادتیں ہوچکی ہیں اور زندگی مفلوج ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نمائش دھرنا کیس، علامہ اصغر شہیدی اور رہنماء ایم ڈبلیو ایم محمد عباس کا دیگر گرفتار شدگان کے بغیر رہائی لینے سے انکار

ضلع کرم میں شیعہ وسنی عوام کبھی بھی لڑائی نہیں چاہتے۔ پاراچنار میں دونوں فریقین کی رضامندی سے امن معائدہ ہوچکا ہے معاہدے پر عمل درآمد کی ذمہ داری اب حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ کرم میں مستقل امن کے لئے تمام وسائل کو بروئے کار لانا ہوگا۔ جن افراد نے کرم کے امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہیں انکے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔ ٹل پاراچنار روڈ کو مختلف بہانوں سے بند کرنے کی سازش ہورہی ہیں۔ معاہدے ہونے کے باوجود ضلع کرم بگن میں سرکاری اہلکاروں پر دہشتگردانہ حملے ڈی سی کرم اور ایف سی اہلکاروں پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہیں گھات لگا کر حملہ کرنے والے دہشتگردوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ علاقے میں امن کے خواہاں نہیں ہیں۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا مزید کہنا تھا کہ ضلع کرم کی عوام سے اپیل ہے کہ امن کے راستے میں رکاوٹیں پیدا کرنے والے عناصر کا سماجی بائیکاٹ کریں۔ عوام ان فتنہ انگیز عناصر کو بے نقاب کریں جو وطن عزیز کا امن تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ بحیثیت مسلمان ظلم کہیں بھی ہو اس کیخلاف آواز بلند کرنا فرض ہے۔ پر امن احتجاج ہمارا آئینی و قانونی حق ہے۔ پاراچنار کی عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے دیئے جانے والے اندرون و بیرون ملک دھرنے کے شرکاء کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ گلگت بلتستان میں سخت ترین موسم میں بھی دھرنے ہوئے۔ پورے ملک میں جاری دھرنے کے شرکاء نے سڑک کا ایک ٹریک لوگوں کی آمد و رفت کیلئے کھلا رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: جوزف عون لبنان کے نئے صدر منتخب ہو گئے

علامہ صاحب نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے کہ انہوں نے مظلوموں کا خون بہایا ہے۔ پیپلزپارٹی کو اس فسطائیت اور غیر قانونی فیصلوں کی سیاسی قیمت چکانی پڑے گی۔ پیپلز پارٹی نے دھرنے کے پرامن شہریوں پر تشدد کر کے اپنی آمرانہ سوچ کی عکاسی کی ہے۔ پی پی لیڈر شپ ماضی میں جھانک لے کہ عام عوام پر تحکمانہ اور آمرانہ انداز حکومت کس کا وطیرہ رہا ہے۔ پیپلزپارٹی کی حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے کہ انہوں نے مظلوموں کا خون بہایا ہے جس کا انہیں عوام کو جواب دینا ہوگا۔

سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو سندھ میں ہونے والی بربریت کا نوٹس لیں اور واقعات کی تحقیقات کرائیں۔ کرا چی پر امن احتجاجی دھرنوں میں بنائے گئے مقدمات واپس لئے جائیں اور بے گناہ افراد کو رہا کیا جائے۔ پاراچنار میں جاری دھرنے میں شریک محب وطن پاکستانیوں کے صبر، حوصلے، بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ پریس کانفرنس میں علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ باقر عباس زیدی، علامہ صادق جعفری، علامہ مختار امامی، علامہ مبشر حسن، مولانا اسحاق قرایتی، ملک غلام عباس، ناصر الحسینی سمیت دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button