وزیر اعظم عمران خان نے پہلی قومی سلامتی پالیسی کی دستاویزات پر دستخط کر دیئے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) اسلام آباد، پاکستان کی پہلی قومی سلامتی پالیسی میں ہر قیمت پر مادر وطن کا دفاع ناگزیر اور اولین فریضہ قرار دے دیا گیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے پہلی قومی سلامتی پالیسی کی دستاویزات پر دستخط کر دیئے۔ جس کے مطابق ہمسائے میں جارحانہ اور خطرناک نظریئے کا پرچار پرتشدد تنازعہ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے اور دشمن کی جانب سے کسی بھی وقت بطور پالیسی آپشن طاقت کے استعمال کے ممکنات موجود ہیں۔
پالیسی میں کہا گیا ہے کہ جنگ مسلط کی گئی تو مادر وطن کے دفاع کے لیے قومی طاقت کے تمام عناصر کے ساتھ بھرپور جواب دیا جائے گا اور پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کا ہر قیمت اور ہر صورت میں تحفظ کیا جائے گا۔
ہر جارحیت کا جواب دینے کے لیے خود انحصاری پر مبنی جدید دفاعی ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور مسلح افواج کو مزید مضبوط بنانے کے لیے روایتی استعداد کار کو تقویت دی جائے گی جبکہ دفاعی پیدوار، مواصلاتی نیٹ ورک کی مرکزیت، جنگی میدان کی آگہی اور الیکٹرانک وار فیئر صلاحیت کو بھی تقویت دیں گے۔
دستاویزات کے مطابق ملکی دفاع کے لیے اسلحہ کی دوڑ میں پڑے بغیر کم سے کم جوہری صلاحیت کو حد درجہ برقرار رکھا جائے گا اور پاکستان کی جوہری صلاحیت علاقائی امن و استحکام کے لیے کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ داخلی سلامتی کے لیے نیم فوجی دستوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تربیت، جدت اور ضرورت پر توجہ مرکوز ہو گی۔
پالیسی میں کہا گیا ہے کہ فضاء، بحری، ساحلی سلامتی یقینی بنانے کے لیے ایوی ایشن سیکیورٹی پروٹوکول بہتر اور بحری نگرانی بہتر کی جائے گی۔ دیرپا، مضبوط فضائی نگرانی، اثاثوں کا نیٹ ورک، مواصلاتی نظام اور کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کو وسعت دی جائے گی جبکہ بحری، تجارتی سلامتی اور انسداد بحری قزاقی، جرائم کے خاتمے کے لیے بحری قوت کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔
سرحدی مسائل خصوصاً لائن آف کنٹرول، ورکنگ باؤنڈری پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے مغربی سرحد پر باڑ کی تنصیب اور قبائلی اضلاع کی ترقی پر توجہ مرکوز رہے گی۔ مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے خلائی سائنس و ٹیکنالوجی میں وسعت اور اسے مستحکم کیا جائے گا جبکہ غلط اور جعلی اطلاعات اور اثر انداز ہونے کے لیے بیرونی آپریشنز کا ہر سطح پر مقابلہ کیا جائے گا۔
اطلاعات، سائبر و ڈیٹا سیکیورٹی ترجیح ہو گی اور نگرانی کی استعداد بڑھائی جائے گی۔ سیکیورٹی کو وسعت، سرکاری امور کی رازداری اور شہریوں کے اعداد و شمار کی سلامتی یقینی بنائی جائے گی۔ بین الاقوامی ٹیکنالوجی نظام کے ساتھ مؤثر انداز میں شمولیت سے قومی مفادات کا مکمل تحفظ کیا جائے گا اور اقتصادی سلامتی خطرات کے خلاف مستند، مضبوط اور قابل اعتماد دفاعی صلاحیت کی ضمانت ہو گی۔