پاکستانی شیعہ خبریں

تمام مسالک قابل احترام، آپس کی چیخ و پکار بے معنی ہے، گلگت میں اتحاد امت و یکجہتی فلسطین کانفرنس

شیعہ نیوز:اسلامی تحریک گلگت بلتستان کی میزبانی میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام اتحاد امت و یکجہتی فلسطین کانفرنس گلگت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں مختلف دینی جماعتوں اسلامی تحریک، جمیعت علما اسلام، مجلس وحدت المسلمین، جماعت اسلامی، اسماعیلی ریجنل کونسل کے نمائندوں اور علما نے شرکت کی۔ کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی مولانا عبدالسمیع، رہنما جماعت اسلامی مشتاق احمد، ممبر اسماعیلی ریجنل کونسل ڈاکٹر عبد العزیز، رہنما جمیعت علما اسلام مولانا عنایت اللہ، رہنما اسلامی تحریک شیخ منیر منوری، رہنما مجلس وحدت المسلمین غلام عباس و دیگر رہنماوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جمعہ کے روز یکجہتی فلسطین کے طور پر منایا جائے گا۔ فلسطینیوں کی چیخ و پکار کا جواب مذہبی اتحاد سے دیا جائے گا۔ یہ وقت نفرتوں کو آگ لگانے اور اتحاد امت کا وقت ہے، توحید کا تقاضا ہے ہم ایک ہو جائیں، ہمیں کشمیر اور فلسطین کی پکار کا جواب دینا ہو گا۔ گلگت بلتستان کے اجڑے گھروں اور پسماندگی کا احساس کرنے کا وقت ہے، دست و گریباں ہونے کا نہیں۔ آپس کی چیخ و پکار بے معنی ہے۔ نفرتوں اور تقسیم سے امت مشکل میں پڑ سکتی ہے۔ اتحاد امت ہمیشہ امہ کیلئے مشعل راہ ہے۔

کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان میں بسنے والے تمام مسالک کی نمائندگی پر مشتمل فورم ہے، جس کی تشکیل میں قومی مذہبی راہنماوں کا کلیدی کردار ہے۔ ہم ملکی سطح کے جملہ مذہبی اکابرین کی امت کو یکجا کرنے کی کاوشوں کو تسلسل دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ امت کا اتحاد کسی بھی قیمت پر داغدار ہونے نہیں دیں گے۔ اجلاس امت میں نفرتوں اور دوریوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے تمام مقامی مذہبی اکابرین کو اتحاد امت کو فروغ دینے کی دعوت دیتا ہے۔ گلگت بلتستان میں بسنے والے تمام مسالک ہمارے لئے قابل احترام ہیں، ملی یکجہتی کونسل نے آج محبت کا پیغام دیا ہے اور جی بی میں بسنے والوں کو بھی محبتوں کو فروغ دینے کی دعوت دیتی ہے۔ کشمیری اور فلسطینی بھائیوں پر ڈھائے جانے قیامت خیز مظالم سے اٹھنے والی فریاد ہمیں تفرقہ اور تنفر سے دوری اختیار کرنے کی دعوت دے رہی ہے۔ قبلہ اول کی مسلسل بے احترامی، سرزمین انبیاء کی بدترین توہین اور فلسطین کے مظلوم بھائیوں کی آہ و فغاں ہمیں فروعی اختلافات کو پس پشت ڈالنے کی دعوت دے رہی ہیں۔

بیت المقدس کی آزادی ہم سب کا حیاتی اور بنیادی مسئلہ ہے۔ مسئلہ فلسطین جب تاریخ کے نازک ترین موڑ پر پہنچ چکا ہو تب ہمارے فروعی اور اندرونی معاملات پس پشت چلے جاتے ہیں، ایسے میں امت واحدہ کا کردار ادا کرنا لازمی فریضہ بن جاتا ہے۔ ہم آج کے اجلاس کی وساطت سے سب سے پہلے ملکی مذہبی اکابرین کو اتحاد امت کو تسلسل دینے کا یقین دلاتے ہیں، نیز فلسطینیوں کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے ان کی جدوجہد سے یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رہنما اسلامی تحریک گلگت بلتستان شیخ منیر حسین منوری نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہمیں اتحاد امت کے لئے منافقانہ طرز عمل کو ترک کرنے کی ضرورت ہے۔ آج فلسطین کربلا کا منظر پیش کر رہا ہے، حق تو یہ تھا کہ دیامر سے لیکر خنجراب تک ایک آواز بن کر اسرائیل کی جارحیت کے خلاف اور فلسطینیوں سے یکجہتی کرنے کے لئے اس کانفرنس میں شرکت کرتے اور ملی بیدار کا ثبوت دیتے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے آج امت بکھری ہوئی ہے اور ہمیں اتحاد اور اتحاد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور کبھی فلسطین کے اوپر ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھیں نہیں بیٹھیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اتحاد و اتفاق سے رہنے کی توفیق دے اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے امیر مولانا عبد السمیع نے کہا کہ ہمیں مل کر گلگت بلتستان کے حالات کو سدھارنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے خاموشی توڑنی ہے، ورنہ ہم بھی مجرم ٹھہریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت مباہلوں اور مناظروں کا وقت نہیں ہے، اب تک ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔ ہم بھرپور انداز میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبد العزیز ممبر اسماعیلی ریجنل کونسل نے کہا کہ ہماری صرف باتوں کی وجہ سے مسلمانوں کا دشمن مضبوط ہوتا جا رہا ہے، میں ان لوگوں کو غدار کہتا ہوں کہ جو ہمیں سوشل میڈیا پر ورغلاتے ہیں۔ مناظرے حل نہیں ہیں، ہمیں حکمت، دانائی اور اتفاق کی بات کرنی چاہیے۔

سینئر نائب صدر ملی یکجہتی کونسل گلگت بلتستان غلام عباس نے کہا کہ جنگ عظیم دوئم کا خاتمہ ہوا تو اس کا ایک نقصان خلافت عثمانیہ کا خاتمہ تھا اور دوسرا نقصان اسرائیل کا قیام تھا۔ اس وقت دنیا بھر میں 57 اسلامی ممالک ہیں، جس میں سے بیشتر خاموش ہیں اور بولنے والے چند ممالک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 6 لاکھ سے زائد افراد کیمپوں میں زندگی گزار رہے ہیں، فلسطینی مقابلہ کر رہے ہیں اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہیں، ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔ فلسطین اور پوری دنیا میں ایک بھی مسلمان زندہ ہے تو القدس مسجد اقصی سے دستبردار نہیں ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا فلسطین کو اخلاقی سپوٹ کی ضرورت ہے، وہ دن دور نہیں کہ ہم بھی مسجد اقصی کی زیارت کریں گے۔ جمعہ کو فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے دن کے طور پر منایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مناظروں اور مباہلوں سے آج تک کوئی اچھے نتائج موصول نہیں ہوئے ہیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل کے سیکریٹری جنرل مشتاق احمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ایک بار یکجہتی کی صورت حال کو خراب کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، ہمیں اتفاق اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے علاقے کو جلنے سے بچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کا اکھٹا ہونا ہی ضروری ہے، جس اتحاد کی ضرورت کل تھی آج اس سے زیادہ ہے۔ آج جو صورت حال پیدا ہوئی ہے اسے ختم کرنا ہماری زمہ داری ہے۔ میں یہ بات وثوق سے کہتا ہوں کہ اکثریت اس بات سے تنگ ہے اور لوگ کہ رہے ہیں کہ ماضی میں جو ہوتا رہا ہے، وہ اب نہ ہو اور اچھے علماء کرام اس علاقے کو جلنے سے بچائیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عنایت اللہ میر ممبر ملی یکجہتی کونسل گلگت بلتستان نے کہا کہ پورے ملک میں جب کبھی امت کے اتحاد کی ضرورت پڑی چاہے سیاسی یا مذہبی حوالے سے، فضل الرحمن کا کلیدی کردار رہا ہے۔ اگر حکومت اور قانونی ادارے چاہیں تو کبھی بدامنی نہیں ہوگی۔ ہمارے زمہ دار علماء اپنا کردار ادا کریں اور امت کو آگ اور خون میں نہ ڈالیں۔ ہم ان حالات میں مناظروں اور مباہلوں کے متحمل نہیں ہو سکتے ہیں، مسلمان خواتین کی بے حرمتی کی جا رہی ہے، فلسطینیوں کو آگ اور خون میں جھونکا جا رہا ہے ایسے میں ہمارے حکمران ہم اور آپ ایک ہونگے تو مٹھی بر فرقہ پرستوں کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔ قانون اور حکومت حرکت میں آئیں، اگر قانون حرکت میں نہیں آتا تو ہم یہ سمجھیں گے کہ حکومت اور قانون اس میں ملوث ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button