پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

متنازعہ بل ریاستی اداروں اور سیاسی جماعتوں میں موجود کالی بھیڑوں کی فرقہ وارانہ سوچ کا عکاس ہے: جعفریہ الائنس

شیعہ نیوز: جعفریہ الائنس پاکستان نے سینیٹ میں منظور شدہ توہین صحابہؓ، اہلبیتؑ اور امہات المومنینؓ بل کو آئین اور انسانی حقوق سے متصادم قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ اپنے مشترکہ بیان میں علامہ محمد حسین مسعودی، علامہ نثار احمد قلندری، علامہ باقر حسین زیدی، علامہ فرقان حیدر عابدی، مولانا اصغر شہیدی، علامہ ڈاکٹر علی عباس زیدی اور شبر رضا سمیت دیگر نے کہا ہے کہ اس بل کو پیش کرنے کا مقصد پاکستان میں موجود متشدد و تکفیریت پسند طبقے کے ووٹ حاصل کرنے کی خواہش ہے، جو از خود مذہب کی توہین ہے، سینیٹ نے جو توہین صحابہ بل پاس کیا ہے اس سے ملک میں افراتفری پھیلے گی، متنازعہ بل ریاستی اداروں اور سیاسی جماعتوں میں موجود کالی بھیڑوں کی فرقہ وارانہ سوچ کا عکاس ہے جو ایک مرتبہ پھر وطن عزیز پاکستان کو فرقہ وارانہ نفرتوں کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اسلامی نظریاتی کونسل اور ملی یکجہتی کونسل جیسے ادارے موجود ہیں ان اداروں کو نظر انداز کرکے اس متنازعہ بل کی منظوری ملک میں فرقہ واریت کی آگ کو مزید ہوا دینے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کی عوامی شعور و بیداری سے خائف قوتیں فرقہ واریت کے نام پر تفرقے کو ہوا دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بدترین سیاسی و معاشی بحرانوں کا شکار ہے، دہشتگردی کے سائے منڈلا رہے ہیں اور اس پر فرقہ واریت کی تیلی جلا دی گئی ہے، اگر بل پیش کرنیوالوں کی نیت میں صداقت ہوتی تو پیغام پاکستان کے نام سے جو دستاویز موجود ہے اسے قانون کا درجہ دلواتے، جس میں تمام مسالک کے بڑے علماء کرام کے دستخط موجود ہیں، اس دستاویز میں بھی یہی لکھا ہے کہ تکفیریت، دہشتگردی، توہینِ مذہب جائز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری 14 سو سال کی پر افتخار تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے حق و صداقت کی سربلندی دین خدا کی حفاظت اور مودت آل محمد میں ہر طرح کی صعوبتیں برداشت کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم صحابی رسول حضرت ابوذر غفاریؓ کے پیروکار ہیں جنہیں ربذہ کے صحراء میں جلا وطن کیا گیا، ہم صحابی رسول حجر بن عدیؓ کے وارث ہیں جنہیں عشق اہل بیت علیہم السلام کے جرم میں قتل کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں بیٹھے حضرات ایک دفعہ بھی اس بل پر غور کرتے تو انہیں معلوم ہوتا کہ انہوں نے کتنی سنگین غلطی کی ہے، لیکن صد افسوس کہ ہمارے اسمبلی ممبران نے توہین صحابہؓ و توہین اہل بیتؑ کے نام پر بل کو پاس نہیں کیا ہے بلکہ صرف تکفیری زہنیت رکھنے والی ایک دہشتگرد گروہ کی خواہش کو پورا کیا ہے، یہ بل پاکستان میں امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔ رہنماؤں نے صدر مملکت سے اپیل کی کہ اس بل کو مسترد کریں چونکہ پاکستان کا آئین و قانون اور قائد و اقبال کے نظریات میں ایسے کسی بھی بل کی گنجائش نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button