مشرق وسطی

جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کے انخلاء تک یرغمالی رہا نہیں ہوں گے، الحیہ

شیعہ نیوز: غزہ کی پٹی میں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے خلاف فوجی جارحیت کو روکنے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں اصل مسئلہ قابض کی جانب سے جنگ بندی کو قبول کرنے میں ناکامی اور غزہ کی پٹی سے انخلاء ہے۔

الحیہ نے جمعرات کو الجزیرہ سیٹلائٹ چینل کو دیے گئے بیانات میں کہا کہ حماس اور فلسطینی مزاحمت ایک مستقل جنگ بندی اور ایک سنجیدہ اور حقیقی تبادلے کے معاہدے کے لیے سنجیدہ مذاکرات میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ جنگ میں اسرائیل کو شدید نقصان، فوجی ترجمان کا اعتراف

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم اپنے پاس موجود قیدیوں کو نہیں رکھنا چاہتے اور انہیں اتفاق رائے اور سنجیدہ مذاکرات میں رہا کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔ مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ اسرائیلی مداخلت ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’قابض اسرائیلی فوج نے ہمارے 50 قیدیوں کے بدلے ایک اسرائیلی خاتون فوجی کے تبادلے کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ ان میں سے 30 ایسے ہیں جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ہم اب بھی صیہونی ریاست اور ثالثوں سے اپنے موقف کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘

حماس کے رہنما نے مزید کہا کہ "ہم جنگ بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی قبضے کے انخلاء کے بغیر قیدیوں کو رہا نہیں کریں گے”۔

نئی امریکی پوزیشن کے حوالے سے خلیل الحیہ نے کہا کہ ’’امریکی بیانات اس سے پہلے سامنے آئے کہ ہمیں اسرائیل یا ثالثوں کی جانب سے ہمارے موقف کا کوئی جواب موصول ہوتا‘‘۔ ہم تبادلے کے معاہدے اور جنگ بندی تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں امریکی بیانات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ مذاکرات میں قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اسے حماس پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کرنے  کی مذمت کرتے ہیں۔ حماس کسی قسم کے جنگ بندی مذاکرات میں فلسطینی قوم کے مفاد کو مقدم رکھتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button