اسلامی تحریکیںپاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

دنیا کے مسائل کی بنیادی وجہ امریکی سامراج کی ظالمانہ پالیسیاں ہیں

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سربراہ شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کے دورہ شام کے ریمارکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آج دنیا جن مسائل کا شکار ہے اس کی بنیادی وجہ عالمی سامراجیت کی ریشہ دوانیہ ہیں، اسی عالمی سامراج نے افغانستان و شام اور مصر تا افریقہ تک تباہی و بربادی پھیلائی اور اب ریاستوں کے بین الاقوامی تعلقات پر بھی اثر انداز ہونے کی کوشش کررہا ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے قلب میں خنجر کی مانند غاصب، قاتل، ظالم و جابر ناجائز اسرائیل کے لئے اسے کوئی پیمانہ نظر نہیں آتا، مگر خطے کے ملک سے تعلقات پر اعتراض کرتا ہے، یہی کھلی چھوٹ سامراجیت کو بین الاقوامی برادری نے دیئے رکھی تو پھر امن، تہذیب، ثقافت، جمہوریت اور انسانی حقوق کی بالادستی صرف نعروں تک ہی محدود رہے گی۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ دنیا آج جن مسائل کی گرداب اور دلدل میں پھنسی ہوئی ہے اس کی بنیادی وجہ ہی امریکی سامراج کی ظالمانہ، غاصبانہ پالیسیاں ہیں، انہی پالیسیوں کی ترویج ہے کہ اب وہ ملکوں کو تاراج کرنے کے بعد خارجہ پالیسی کے اصولوں کو اپنے مفادات کی نظر سے دیکھتا ہے اور اپنی خواہشات کی بنا پر ان کی تکمیل چاہتا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں دہشتگرد تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات قومی وقار کے منافی ہیں

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل سفاک قاتل، عوام کو رسوا کرنیوالا، انسانیت کی تذلیل کرنے والا اور ہر برائی کا مجموعہ ہے، مگر یہی سامراج اس صیہونیت کے پرچار کے لئے ہر حربہ استعمال کرکے دنیا کو اس کے ساتھ تعلقات پر مجبور کررہا ہے، بیسیوں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ آمریت کو قابل قبول بنانے کے لئے جمہوریت کو پاؤں تلے رکھ کر ان کی حمایت نہ صرف اس سامراجی حکومت نے کی بلکہ انکے لئے راہ ہموار کی تو شام پر اعتراض کس منہ سے کررہا ہے، اب تو چین اور روس جیسے ممالک بھی ایسی پالیسیوں پر معترض ہیں۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ واضح ہوچکا ہے کہ امریکہ تمام تر سفارتی و بین الاقوامی خارجہ پالیسی کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر دنیا پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتا ہے، اگر دنیا نے اسی طرح اس سامراجیت کو من مرضی کے فیصلوں کی کھلی چھوٹ دیئے رکھی تو پھر دنیا میں امن، تہذیب، ثقافت، جمہوریت اور انسانی حقوق کی بالادستی صرف نعروں تک ہی محدود رہے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button