پاکستانی شیعہ خبریں

یوم دفاع پاکستان کے موقع پر علامہ ساجد نقوی کا خصوصی پیغام

sajid naqvi1ملی یکجہتی کونسل کے قائم مقام سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت جن داخلی اور خارجی محاذوں پر متعدد بحرانوں سے دوچار ہے، ان کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ خارجی طور پر ملک کی مکمل آزادی، استقلال اور خود مختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جانی چاہیے، خارجہ پالیسی میں عوامی خواہشات کے مطابق بہتری لائی جائے اور اس سے بھی بڑھ کر داخلی محاذ پر ملک سے بدامنی، دہشت گردی، قتل و غارت گری، ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ واریت اور فرقہ وارانہ دہشت گردی کے پرچارک گروہوں کی ازسر نو سرگرمیوں پر گہری نظر رکھتے ہوئے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کئے جائیں، تاکہ یوم دفاع پاکستان مناتے وقت وطن عزیز کی سالمیت اور قومی وحدت کا حقیقی طور پر دفاع ممکن ہوسکے۔

یوم دفاع کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ موجودہ صورت حال اس بات پر سنجیدگی سے غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کو داخلی اور خارجی بحرانوں سے کس طرح نجات دلائی جائے؟ کیونکہ حکمران اپنی ذمہ داریاں صحیح انداز سے ادا نہیں کر رہے اور 1965ء والا بے مثال اور لازوال جذبہ اس شدت سے دیکھنے میں نہیں آرہا، لہذا انہیں ملکی سیاسی معاملات میں الجھنے کی بجائے پاکستان کو داخلی اور خارجی حوالے سے مستحکم کرنا چاہیے اور ملکی دفاع کو چٹان کی طرح مضبوط بنانا چاہیے، تاکہ دنیا کی کوئی سپر طاقت بھی پاکستان کو میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے۔ ملکی دفاع اور تعمیر و ترقی میں عوام اور سیاستدانوں کو بھی اپنا مثبت اور ذمہ دارانہ تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے اور اس کے لیے سب سے بڑا طریقہ داخلی اتحاد و وحدت ہے۔ لہذا اپنے اندر وحدت و اتحاد پیدا کیا جائے اور ہر قسم کے فرقہ وارانہ، مسلکی، فروعی، لسانی، گروہی اور ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر اسلام اور پاکستان کو اپنی پہلی ترجیح قرار دے کر خدمت کا عہد کرنا چاہیے۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ ملک میں داخلی استحکام کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ بدامنی، شدت پسندی اور دہشت گردی ہے، جو گذشتہ کئی دہائیوں سے تسلسل کے ساتھ جاری ہے، لیکن حکمران اس کے تدارک اور خاتمے کے لیے کوئی سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کرنے سے نہ صرف مسلسل گھبرا رہے ہیں، بلکہ مسلمہ اور بدنام ترین دہشت گردوں کو اکثر مقدمات میں بری اور آزاد کرا رہے ہیں، ایسے اقدامات سے ملک کا داخلی بحران مزید شدید ہوگا اور مایوسی پھیلنے کے بعد ردعمل اور انتقام کا احتمال پیدا ہوجائے گا، جس کے بعد اندرونی حوالوں سے ملک کا دفاع کرنا ایک چیلنج کی حیثیت اختیار کر جائے گا۔ دہشت گردی کے علاوہ لسانی فسادات، علاقائی اختلافات، آئین کی پامالی، جمہوریت کا خاتمہ، مہنگائی، بے روزگاری اور امن و امان کی خطرناک صورت حال بھی ملک کے داخلی بحران کا بنیادی سبب ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button