مضامین

طالبان پیغام رسائی کے لئے ٹوئیٹر کا استعمال کر رہے ہیں

تحریر: ایس اے مہدی

شیعہ نیوز: سماجی رابطہ کی سائٹ ٹوئیٹر کو طالبان اپنے مقاصد کے لئے بڑے آرام سے استعمال کر رہے ہیں، طالبان کے رہنماء عمر خراسانی تو کراچی ائیرپورٹ حملہ کی لمحہ با لمحہ کی خبر سے لے کر اپنے موقف کو ٹوئیٹ کرکے اپنے پیروکاروں کو آگاہ کر رہے ہیں۔ سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر عمر خراسانی کے چار ہزار چار سو اڑتالیس پیروکار ہیں جو ان سے ٹوئیٹر کے زریعے ہدایت لیتے ہیں۔

عمر خراسانی مہنڈن ایجسنی میں تحریک طالبان پاکستان کے کمنانڈر ہے اسکا اصل نام عبدالولی ہے جبکہ اسکا تعلق سافی قبائل سے ہے۔ طالبان میں اس کی حیثت اور مقبولیت بہت زیادہ ہے۔ حال ہی میں طالبان کی رہنماء عمر خراسانی کی ٹوئیٹر آئی ڈی لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے،عمر خراسانی نے اپنے ٹوئیٹ پیغام میں کراچی حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے ساتھ ساتھ اس حملے کو اپنی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کے شیروں نے کاغذی شیروں کو ایک بار پھر شکست دے دی ہے، جبکہ دوسری طرف اس دہشتگرد نے میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو مرتد اور کفار سے تشبیہ دیتے ہوئے اپنے پیرکاروں کو ہدایت دی کہ اللہ کے شیروں ان مرتدوں اور کفار کو اللہ اور قرآنی احکامات کے مطابق ماروں اور انکی گردونوں کو اُڑائو، ہمارا رب ہمارے ساتھ ہے اللہ اکبر، رپورٹ لکھنے سے پہلے آخری ٹوئیٹ میں اس تکفیری دیوبندی دہشتگرد نے کراچی ائیرپورٹ پر تازہ حملہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے لکھا کہ کراچی اے ایس اکیڈمی میں ہم ایک بار پھر آگئے اللہ اکبر اللہ اکبر ۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے نظام شریعت نافذ کرنے کے دعویدار، اپنے علاقوں میں اسکول، کالجوں اور ٹیلی ویژن استعمال کرنے والوں کو قتل کرنے والے یہ دہشتگرد، امریکا اور کفار کو واجب القتل قرار دینے والے یہ جاہل خارجی، کفار کی بنائی ہوئی ویب سائیٹ کو استعمال کرکے جہاد کی مبارک باد پیش کر رہے ہیں، یہاں انکا ایمان کہاں غائب ہوگیا؟ ٹی وی دیکھنا تو انکے نزدیک حرام ہے، انٹرنیٹ استعمال کرنا اور کفار کی وبیب سائیٹ استعمال کرنا حرام تھا ،اب جائز ہوگیا یہی انکی منافقت ہے جو انہیں اسلام سے دور کرتی ہے انکا اسلام سے دور دور کا واسظ نہیں بلکہ یہ کفار کے زر خرید غلام ہیں جو اسلام کو بدنما بنا کر دنیا میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔

دوسری طرف ٹیکنالوجی اتنی ترقی کرچکی ہے کہ کسی کے ٹھکنانے کا پتہ لگانا مشکل نہیں، یہاں تک کے میں جس گھر اور جس کمیرے میں بیھٹا انٹرنیٹ استعمال کررہا ہوں اسکا پتہ لگانا سیکورٹی اداروں کے لیئے مشکل نہیں لیکن ایک انتہائی مطلوب دہشتگرد کل سے ٹوئیٹر پر کراچی ائیرپورٹ حملے پر اپنی رائے کا اظہار کررہا ہے، لمحہ با لمحہ اپڈیٹ کررہا ہے لیکن ہمارے سیکورٹی ادارے ائیرپورٹ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں دہشتگردوں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ سیدھے پن کی بھی کوئی حد ہوتی ہے، ابتک تو ایک سائبر فورس تشکیل دے کر اس دہشتگرد کے ٹھکانے کا پتہ لگا لینے چاہئے تھا۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے ادارے کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی طرف بھی دھیان دینا ضروری ہے۔ اب جنگ ہتھیاروں سے زیادہ دماغ کی ہے۔

ایک اور بات قابل تشویش ہے کہ پی ٹی اے نے گذشتہ ہفتے فیس بک انتظامیہ کو ایک درخواست جاری کرکے امن و شانتی کا پیغام عام کرنے والی ویب سائیٹ کو بند کرنے کا کہا تھا جس پر فیس بک نے کاروائی کرتے ہوئے لعل، روشی، واٹ دی شچ، طالبان آر ظالمان اور شیعت نیوز نامی پیجز بلاک کردئے تھے، لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ دہشتگردوں کے اکاونٹ کُھلے ہوئے ہیں جو ملک میں دہشتگردی اور نفرت کو پیھلا رہے ہیں۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ نواز حکومت/ پی ٹی اے مل کر طالبان اور دہشتگردی کو ملک خدادا پاکستان میں فروغ دے رہے ہیں۔ ذرہ شوچیے؟؟؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button