مضامین

محترمہ مسرت بانو دور حاضر میں کردار زینبی (سلام علیہا) کی عکاس بن گئیں

ابو کرار نقوی
مکتوب از مشہد المقدس

یہ خاتون پاکستان کی شہری ہے، جس کے پاس پاکستانی شہریت کا پاسپورٹ موجود ہے، اگر اس پر کوئی ایف آئی آر موجود تھی تو اداروں نے اسے پاسپورٹ ایشو کیوں کیا۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ محترمہ مسرت بانو تبلیغ دین کے سلسلہ میں ہر سال پاکستان آتی ہیں، انہیں گذشتہ کئی سالوں کے دوران کسی ادارہ نے نہیں روکا، تاہم اس سال سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شیعہ دشمنی کا مظاہرہ کیا گیا، جس میں سعودی عرب کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ایران سے آنے والے طلاب کو خوف و ہراس کا شکار کرنا اور ان کی آمد و رفت کو روکنا شامل ہے۔ خاتون پر مذہبی منافرت پر مبنی لٹریچر کا بے بنیاد الزام لگایا گیا، حالانکہ درحقیقت وہ خاتون تبلیغ اسلام پر مبنی کچھ کتب ہمراہ لائیں تھیں، جن کتب پر کسی قسم کی پابندی نہ تھی، جبکہ اس کے مقابل مذہبی منافرت پر مبنی شیعہ دشمن لٹریچر ٹرکوں میں بھر کر سعودی عرب سے لایا جاتا ہے، جس پر ادارے خاموش ہیں۔ ریاستی اداروں کی ناکامی اور نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ایک بے گناہ اور نہتی خاتون کی گرفتاری ہے، جس پر پورے پاکستان کے کسی تھانہ میں ایک ایف آئی آر بھی موجود نہیں ہے، ریاستی اداروں کے خلاف ایک معزز گھرانے سے تعلق رکھنے والی مبلغہ، عالمہ، سید زادی اور پاکستان کی معزز شہری خاتون کو حبس بے جا میں رکھنے پر مقدمہ درج کیا جائے۔

پاکستان کے بے لگام سوشل اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی جانب سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اور حقیقت کو جانے بغیر صرف اور صرف ایف آئی اے اور سی ٹی ڈی کی من گھڑت کہانی کو چلانے اور ایک معزز شہری کو دہشت گرد ثابت کرنے پر معافی مانگنی چاہیے۔ اس میڈیا ٹرائل کے باعث ہمارے برادر اسلامی ملک سے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں اور پوری شیعہ کمیونٹی کے اندر ریاستی اداروں کے خلاف بے چینی بڑھ رہی ہے۔ خاتون کے ورثا کا کہنا ہے کہ ریاستی ادارے غلط فہمی کا شکار ہوئے ہیں، ہماری بیٹی آج تک کسی مقدمہ یا مذہبی منافرت میں شامل نہیں رہی، حکومت فوری طور پر ہماری بیٹی کا میڈیا ٹرائل بند کرائے اور اس سے جلد ہماری ملاقات کرائی جائے۔ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے گرفتار خاتون کے سلسلہ میں اداروں کی جانب سے قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا جا رہا ہے اور خاتون پر بے الزامات عائد کرکے مرضی کا بیان لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سلسلہ میں ملت جعفریہ کی قیادت کا دم بھرنے والوں کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے اور آنے والے وقت میں محترمہ مسرت بانو جیسی دیگر طلبہ کے لئے بھی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ مسرت بانو جو تبلیغ اسلام ناب محمدی کے لئے پاکستان آنا چاہتی تھیں، لیکن پاکستان اداروں کی بربریت کی بھنیٹ چڑھ گئیں، انہوں نے صحیح معنوں میں کردار زینبی کو موجودہ دور میں زندہ کر دکھایا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button