Uncategorized

کالعدم دہشتگرد گروہ کے سربراہ کی سہولت کاری پر چوہدری نثار کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے ، تجدید عزم کنونشن

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )اسلامی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام فرقہ واریت، ہندو انتہا پسندی اور مذہبی دہشتگردی کیخلاف چیرمین قاضی عبدالقدیر خاموش کی زیرِصدارت تجدید عزم کنونشن کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فورتھ شیڈول میں شامل کئے کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ کے سربراہ سے ملاقات کرنے اور اسکا نام فورتج شیڈول سے نکالنے اور شہریت واپس دلائے جانے کے اقدامات کئے جانے پر وفاقی وزیر داخلہ پر مقدمہ درج کیا جائے۔

زرائع کے مطابق لاہور پریس کلب میں منعقد ہونیوالے کنونشن سے سابق وزیر خارجہ سردار آصف احمد علی، پیپلز پارٹی کے رہنما پروفیسر اعجاز الحسن، سہیل اختر ملک، جمہوری وطن پارٹی کے رہنما روف ساسولی، عبدالقادر شاہین، جمعیت علما پاکستان نورانی کے رہنما پیر محفوظ مشہدی، بشپ سیموئیل عذرایا اور دیگر رہنماوں نے خطاب کیا۔ کنونشن کے اعلامیہ میں 1980ء کی دہائی میں جنرل ضیاءالحق کی مارشل لاء کے دوران قانون سازی کو معاشرے میں فرقہ وارانہ تقسیم کو مزید گہرا کرنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اس میں فی الفور ترامیم کا مطالبہ کیا گیا، نیز دہشتگردی اور خونریزی کیلئے اسلام سے جواز لینے والی قوتوں کو فکری محاذ پر شکست دینے اور معاشرے کے اندر حقیقی اسلام کی تعبیر کو پیش کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا، حکومت سے ریاستی سطح پر ایسے اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا کہ ٹھوس بنیادوں پر کالعدم قرار دی جانیوالی تکفیری دہشتگرد تنظیمیں کسی اور نام سے معاشرے میں متحرک نہ ہو سکیں۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ غیر ریاستی عناصر پاکستان کیلئے عالمی سطح پر سنگین مسائل کا سبب بن رہے ہیں، یہ کسی قسم کی نرمی کے مستحق نہیں، انہیں قانون کے آہنی شکنجے میں لے کر ان کی منفی سوچ اور تخریبی اقدامات سے نئی نسل کو بچایا جائے۔

اعلامیے کے مطابق کنونشن میں بیرون ملک سے کالعدم تکفیری دہشتگرد جماعتوں پر کی جانے والے سرمایہ کاری کو فرقہ واریت کے فروغ کا ایک بڑا سبب قرار دیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ ان ممالک کے سفارتکاروں کی سرگرمیوں کو محدود اور بیرون ملک سے آنیوالی مالی امداد کو وزارت مذہبی امور کے ذریعے ہی استعمال کرنے اور آڈٹ کا پابند کیا جائے، نیز وزارت مذہبی امور ہر 3 ماہ بعد رپورٹ پیش کرے کہ کن ممالک اور کن اداروں کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں کو کونسی اور کتنی مدد مل رہی ہے؟ یہ بھی کہا گیا کہ اگر جنگی بنیادوں پر فرقہ واریت اور مذہبی تشدد کے رجحانات کے سدباب کیلئے اقدامات نہ کئے گئے تو یہ پورے پاکستان کیلئے ایسا ناسور بن جائے گا، جس کا علاج ناممکن ہوگا۔ کنونشن میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردی میں ملوث تکفیری دہشتگرد گروہوں کے دہشتگردوں اور ان کے سربراہوں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے، ان کے شناختی کارڈ معطل اور بینک اکاونٹس منجمد کرنے کو احسن اقدام قرار دینے کے ساتھ ساتھ اس تشویش کا اظہار بھی کیا گیا کہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان یہ فیصلہ واپس لے کر دہشتگردی کیخلاف جنگ میں رکاوٹ اور تکفیری دہشتگردوں کے سہولت کار بن رہے ہیں نیز متعلقہ اداروں کو نوٹس لینا چاہیے کہ اگر شناختی کارڈ بغیر تحقیقات کے غلط طور پر معطل کئے گئے تھے، تو ذمہ داروں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے اور اگر صحیح تھے تو چودھری نثار علی خان کیخلاف ایکشن لیا جانا چاہیے، جو کالعدم تکفیری دہشتگردوں سے ملتے، ان کو سہولیات فراہم کرتے اور ان کی مشکلات حل کرتے ہیں۔

کنونشن کے شرکا نے بھارت پر واضح کیا کہ پاکستان بھوٹان یا نیپال نہیں، مضبوط ایٹمی قوت اور ایک پروفیشنل فوج رکھنے والا غیرت مند ملک ہے، مودی اپنے احمقانہ جذبات پر قابو رکھیں، جنگی جنون پیدا کرنے کی بجائے، سارک (SAARC) پلیٹ فارم کو موثر بنایا جائے۔ یہ بھی کہا گیا کہ بھارتی جنگی جنون عالمی امن کیلئے شدید خطرہ بن سکتا ہے، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بند کروائے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق خود ارادیت دیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button